دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے، جبکہ عالمی معیشت کی بدلتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر مختلف ممالک میں صحت کی صورتحال تشویشناک ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جبکہ دن منانے کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو صحت کی اہمیت پر آگہی فراہم کرتے ہوئے بیماریوں کے خلاف اقدامات اٹھانے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
صحت کے عالمی دن کے موقعے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں میڈیکل ایسوسی ایشنز سمیت دیگر تنظیمیں اور این جی اوز عوام میں شعور و آگہی کو فروغ دینے کیلئے مختلف تقریبات منعقد کریں گی جن میں صحت کی اہمیت اجاگر کی جائیگی۔
تقریبات میں ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔ اس موقعے پر آج اخبارات میں شائع خصوصی مضامین عوام کو صحت کے متعلق مفید معلومات مہیا کر رہے ہیں۔ سب سے پہلے صحت کا عالمی دن 1950ء میں منایا گیا تھا۔
صحت کی صورتحال
دنیا کے مختلف ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں صحت کی صورتحال تشویشناک ہے۔ جنوبی ایشیا جسے دنیا کی آبادی کا پانچواں حصہ کہا جاسکتا ہے جس میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا جیسے ممالک شامل ہیں، یہاں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے۔ دنیا کی 2 تہائی آبادی ان ممالک میں گزر اوقات کرنے پر مجبور ہے جو یومیہ 1 ڈالر سے بھی کم پر گزارہ کرتے ہیں۔
جنوبی ایشیا میں ترقی یافتہ ممالک کے برعکس اوسط عمر کم ہے غذائی قلت بچوں کی اموات، ٹی بی اور ایچ آئی وی کے ہاتھوں اموات کی شرح بھی زیادہ ہے۔ صحت کے یہ اشارئیے براعظم افریقہ کے بعد دوسرے نمبر پر جنوبی ایشیا میں زیادہ تشویشناک ہیں۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں صحت کا نظام ارتقاء کے مختلف مراحل میں ہے جسے ترقی کرنے کی ضرورت ہے۔
زچہ و بچہ کی صحت، تمباکو کی روک تھام، شیر خوار بچوں کی اموات پر قابو پانا، صحت کی سہولیات تک بہتر رسائی کو فروغ دینا اور دماغی صحت کیلئے اقدامات اٹھانے جیسے اقدامات سے جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر میں صحت کی صورتحال بہتر کی جاسکتی ہے۔ حکومتی سطح پر صحت کو بہتر کرنے کیلئے سنجیدہ کاوشیں بھی بیماریوں کی روک تھام میں معاون ثابت ہوں گی۔