کے ڈی اے اسکولوں میں ہیڈ مسٹریس اور افسران فنڈ ز کھا گئے ، اسکول بد حال

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

headmistresses and officers Corruption revealed in KDA schools

کراچی: ادراہ ترقیات کراچی کے محکمہ تعلیم کے اسکولوں میں کرپشن کی داستان سامنے آگئی ، مردوں کے ساتھ خواتین بھی شانہ بشانہ کرپشن میں ملوث نکلیں۔

کرپشن میں ملوث خاتون استاذہ کوہی اسکول ہیڈ مسٹریس تعینات کردیا گیا، سی او ڈی کی امینہ وحید پر الیکشن کمیشن سے ملنے والی خواتین استاذہ کی اسی ہزار کی رقم اور فیڈرل بی ایریا کی روبینہ چنہ پر سرکار کی طرف سے ملنا والا ایس ایم سی فنڈ خرد برد کرنے کی اطلاعات پر کے ڈی اے اسکولز کی خواتین اساتذہ نے فوری نوٹس لینے اور کاروائی کا مطالبہ کردیا۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ فنڈ اسکولوں میں معصوم طالب علموں کی ضروری اشیاء کے لیےدیا جاتا ہے۔ ایک اسکول کو سالانہ دو لاکھ کا فنڈ دئیے جانے کی اطلاعات ہیں لیکن مذکورہ فنڈ کی رقم گذشتہ چار سالوں سے اسکولوں میں خرچ ہی نہیں ہوئی۔

یہ فنڈ مخصوص طریقے سے بینک سے نکلوا کر ہڑپ کئے جانے کی واضح اطلاعات کے باوجود ابتک کے ڈی اے کے سیکریٹری اور آئی آر سی ڈپیاڑٹمنٹ نے کوئی ایکشن نہیں لیااور نہ ہی کوئ انکوائری کمیٹی قائم کی۔

سونے پرسہاگہ کہ جن استاذہ پر ایس ایم سی فنڈ ہڑپ کیے جانے کی اطلاعات ہیں وہ ہی ان اسکولوں کی ہیڈ مسٹریس تعینات ہیں۔

ادھر سی او ڈی کی ہیڈ مسٹریس امینہ وحید الیکشن کمیشن کیلئے کام کرنے والی خواتین استاذہ کو ملنے والی اسی ہزار رقم ہڑپ کرگئی ہیں جو سیکریٹری کے ڈی اے اور آئی آر سی ڈپیاڑٹمنٹ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

ایس ایم سی فنڈ کو خرد برد کرنے میں جن ٹیچرزکے نام سامنے آئے ہیں ان میں ہیڈ مسٹریس فیڈریل بی ایریا اسکول روبینہ چنہ، نسرین اشرف ،شاہانہ اور حمیرا نامی ٹیچر زشامل ہیں۔

مزید پڑھیں: کے ڈی اے جوہر ڈویژن میں بلڈنگ میٹریل کے جعلی چالان جاری ہونے انکشاف

سرکاری اسکولوں کے ایس ایم سی فنڈز میں خرد برد سے اسکولوں میں بد ترین مسائل جنم لے رہے ہیں ، اسکولوں کے معمولی نوعیت کے کام ٹھپ ہو کر رہ گئےہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اقربا پروری اور ذاتی پسند نہ پسند کی بنیاد پر ہیڈ مسٹریس اور دیگر عملے کی تعیناتی معمول بن چکی ہے اورمذکورہ اسکولوں میں جاری کرپشن کو اعلیٰ افسران کی سرپرستی حاصل ہے ۔ کے ڈی اے انتظامیہ اس کرپشن کو روکنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

Related Posts