سیاست میں خودکو ثابت کرنے کا واحد راستہ سخت محنت ہے، شرمیلا فاروقی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sharmila Farooqi

شرمیلا فاروقی کراچی سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاستدان ہیں جنہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر کے طور پر ستمبر 2008 سے 31 جنوری 2011 تک خدمات انجام دیں۔ ایک سیاسی خاندان میں پیدا ہونے والی شرمیلا فاروقی کا شمار پیپلزپارٹی کی قابل اور بااثر شخصیات میں ہوتا ہے۔

عثمان فاروقی کی بیٹی اور سلمان فاروقی کی بھتیجی شرمیلا فاروقی میڈیا میں پیپلز پارٹی کا موقف مدلل انداز میں بیان کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں، ایم ایم نیوزنے شرمیلا فاروقی سے انکے سیاسی سفر اور کامیابیوں کے حوالے سے گفتگو کی جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز:کارکن سے ممتاز ممبربننے کا تجربہ کیسا رہا؟
شرمیلا فاروقی: میں گذشتہ 11 سالوں سے پی پی پی کی ممبر ہوں اور مجموعی طور پر ایک اچھا تجربہ رہا۔ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے مجھے سیاست میں متعارف کروایااور وہ میرے سرپرست بھی ہیں۔ سیاست میں مقابلہ بہت زیادہ ہے، سیاست میں کسی مقام تک پہنچنے کا واحد راستہ سخت محنت ہے اور یہاں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ میں نے خود کو ایک بہترین سیاستدان ثابت کرنے کے لئے بہت محنت کی۔ میں پارٹی قیادت کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اہم عہدے اور وزارتیں دیں۔

ایم ایم نیوز: سیاست میں خواتین کو کن مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے ؟آپ دوسروں کو کیا نصیحت کریں گی؟
شرمیلا فاروقی: ایک عورت کو سیاست سمیت ہر شعبے میں بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتاہے، لوگ کبھی خواتین کو سنجیدگی سے نہیں لیتے جب تک کہ وہ خود کو ثابت نہ کریں۔ سیاست میں خواتین کے لئے پارٹی کے عہدے اور وزارتیں کم ہیں اور میں نے بھی اپنے سیاسی کیریئر میں اس قسم کے چیلنجوں کا سامنا کیا تاہم کچھ سالوں کے بعد میں نے اپنے آپ کو اس طرح سے ثابت کیا کہ پارٹی کے ہر ممبر نے اہم عہدوں پر فائز ہونے کے لئے میری صلاحیتوں کی تعریف کی۔ خواتین کو یہ مشورہ ہے کہ ، محنت ، محنت اور سخت محنت کریں اور اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ یہاں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔

ایم ایم نیوز: پیپلزپارٹی پرسندھ میں  بیڈ گورننس کے الزام پر کیا کہیں گی ؟
شرمیلا فاروقی: میں عام طور پر اس طرح کی تنقید کو مقابلتاً دیکھتی ہوں اور اگر دیکھا جائے تودوسرے صوبوں کے مقابلے میں سندھ میں صحت کا بہترین نظام موجود ہے۔ آپ این آئی سی وی ڈی کی مثال لے سکتے ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی نے دیہی اور پسماندہ علاقوں کو شمسی توانائی فراہم کی ہے اور کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ہم نے دیہی علاقوں اورخواتین کیلئے کام کیا اورچائلڈ میرج ایکٹ 2013 کو قانون کا حصہ بنایا اور ہر الیکشن میں پی پی پی کا ووٹ بینک مسلسل بڑھتا جارہا ہے ، جو اس طرح کی تنقید کا بہترین ردعمل ہے۔

ایم ایم نیوز: پیپلز پارٹی نے خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے کیا کیااور آپ کا کیا کردار رہا؟
شرمیلا فاروقی: شہید بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں سندھ میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے اقدامات پہلے ہی اٹھائے گئے تھے۔ خواتین کی ترقی کی وزارت ، خواتین کیلئے الگ پولیس اسٹیشن اور انسانی حقوق کی وزارت تشکیل دی گئی۔
حکومت سندھ کی جانب سے جھلسنے سے متاثرہونیوالوں کی بحالی، خواتین کو بااختیار بنانے ، بچوں کی شادیوں پر پابندی کا قانون ، تولیدی صحت ، جہیز اور زچگی سے متعلق قانون سازی شامل ہے۔میں نے متعدد قوانین جیسے چلڈرن میرج ایکٹ اورجسمانی سزا ء کے قانون پربھی کام کیا ، میں نے پچھلی اسمبلی میں تقریباً 13 قوانین بنانے میں شراکت کی۔

ایم ایم نیوز: آپ کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی کیا ہے؟
شرمیلا فاروقی: میرے خیال میں آٹزم سینٹر جو اس وقت جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا مرکز ہے ، جلنے والے متاثرین کی بحالی کا مرکز اور بچوں کی شادیوں کے قانون کو پیش کرنا میری سب سے بڑی کامیابی ہے۔خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے اور جانوروں کی فلاح و بہبود کے لئے اہم قراردادیں لانا بھی میری سب سے بڑی کامیابی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات کی حیثیت سے میرے دور میں کسی بھی طرح کی کوئی بدعنوانی نہیں ہوئی ۔

ایم ایم نیوز: حقوق نسواں اور خواتین کے حقوق کی تحریک کے بارے میں آپ کا کیا موقف ہے؟
شرمیلا فاروقی: ظاہر ہے کہ تمام خواتین نسائی پسند ہیں،آج جب ہم نے خواتین کی عصمت دری کے واقعات کے خلاف آواز اٹھائی تو یہ ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے کیوں کہ اس طرح کے معاملات کو پہلے اجاگر نہیں کیا جاتا تھا لیکن آج کل قانون سازی کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔

ایم ایم نیوز: ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
شرمیلا فاروقی: میرے خیال میں ہر عورت کو مساوی اجرت دی جانی چاہئے اور نہ صرف قانون سازی کی جانی چاہئے بلکہ ہر سرکاری اور نجی شعبے میں خواتین کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ کابینہ اور اسمبلی سمیت ہر جگہ خواتین کے کوٹے میں 50 فیصد تک اضافہ کیا جانا چاہیے۔

ایم ایم نیوز: بینظیربھٹو کے انتقال کے بعد سیاست میں خود کو کیسے ایڈجسٹ کیا ؟
شرمیلا فاروقی: محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سیاست میں بڑابدلا ؤآیا لیکن ایک اچھاسیاستدان وقت اور حالات کے مطابق خود کو ڈھال لیتا ہے ،ضرورت کے مطابق خود کوتبدیل کرنا میرے لئے مشکل نہیں تھااس لئے میں نے بآسانی خود کو ایڈجسٹ کرلیا۔

ایم ایم نیوز: پی ٹی آئی حکومت کی سب سے بڑی کمزوری کیا رہی ہے؟
شرمیلا فاروقی: پی ٹی آئی حکومت کی سب سے بڑی کمزوری اس کی نااہلی ہے۔ پی ٹی آئی کا تقریباً ہر ممبر نااہل ہے،ملک میں بڑھتی افراط زر اور معاشی بحران حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہے۔ حکومت اپنے وعدے پورے کرنے میں بھی ناکام رہی ہے جو عوام کے لئے سب سے پریشان کن ہے۔

ایم ایم نیوز: پیپلز پارٹی کو آنیوالے وقت میں کہاں دیکھتی ہیں اور کیا دوبارہ اقتدار میں آنے کا امکان ہے ؟
شرمیلا فاروقی: پیپلز پارٹی کی سیاست میں ہمیشہ اتار چڑھاؤہوتے رہے ہیں ،انشاءاللہ ، وہ وقت دور نہیں جب بلاول بھٹو اپنی محنت سے ملک کے وزیر اعظم بنیں گے۔اسی طرح پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ بھی پی پی پی کابڑا کارنامہ ہے کیونکہ پیپلزپارٹی جمہوریت کی حامی ہے اور تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا جمہوریت جدوجہد کا حصہ ہے۔

Related Posts