کہا جاتا ہے کہ مرد یا عورت کا سچی محبت کو پالینا ہی زندگی میں خوشی اور جنت جیسی حتمی کامیابی ہے اور رومانوی پنڈت ایسا ہی کہتے ہیں تاہم کیا ہم نے اپنی روح کے بارے میں کوئی بات کی ہے؟
سچی محبت تلاش کرنےکا کیا مطلب لینا چاہئے؟ کیا کوئی وجیہہ شخص جو شاندار شخصیت کا مالک اور پیسے والا ہو، کسی خاتون کو ہمیشہ کیلئے یہ محسوس کرا سکتا ہے کہ وہ آسمان سے اتری ہے؟ یا پھر حقیقی محبت وہ ہوتی ہے جو انسان اللہ تبارک و تعالیٰ کیلئے محسوس کرتا ہے کیونکہ محبت کا جذبہ بھی تو اسی نے ہمارے اندر رکھا ہے۔
اگر ہم شوبز کی بات کریں تو بچے اور بڑے زیادہ تر ایک ہی مرکزی خیال پر مبنی ڈرامہ دیکھتے ہیں جو ہیرو ہیروئن کی شادی یا پھر کسی ایک شخص کی تلاش کے بعد ختم ہوتا ہے ، جیسے وہی ہر مصیبت اور پریشانی کا علاج ہو۔ یہی صورتحال ہر فلم میں دکھائی جاتی ہے کہ جب شہزادہ اور شہزادی کا ملن ہوجاتا ہے تو وہ ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں۔
اس کے برعکس ہیرو ہیروئن کی جگہ اگر ولن کو محبت ہوجائے یا کسی شخص کو جس سے محبت ہوئی ہو، وہ ولن نکلے تو پتہ چلتا ہے کہ آپ کسی کو تلاش کرتے ہوئے بھی سو ہی رہے تھے۔ ہمیں یہ کیوں سکھایا جاتا ہے کہ اپنی پسندیدہ لڑکی یا لڑکے کو پالینا ہی اصل زندگی ہے؟
ہمیں محبتِ الٰہی کی خوبصورتی کے متعلق کیوں نہیں بتایا جاتا؟ معاشرتی تعمیر پر مبنی کہانیوں میں بھی یہ کیوں دکھایا جاتا ہے کہ محبت ساتھی کی تلاش یا شادی پر ہی منتج ہوسکتی ہے۔ دراصل اس سے اپنے کردار کے لحاظ سے نامکمل انسان پر حد سے زیادہ دباؤ ڈالنے کا اشارہ ملتا ہے۔
قرآنِ پاک کی سورۂ الفرقان (سورۃ نمبر 25)، آیت نمبر 74 میں بندوں کی دعا کے طور پر ارشاد ہوتا ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد کی جانب سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیز گاروں کا امام بنا۔ فرقان سے مراد اللہ کی آخری الہامی کتاب یعنی قرآنِ پاک ہے جو حق و باطل میں فرق کرتی ہے۔
آیت کی خوبصورتی اور اہمیت کو ملحوظ رکھیں تو شریکِ حیات کیلئے اس طرح دعا کی جارہی ہے جو خوشی اور سکون کا باعث بن سکے۔ اگر کسی شخص کو اپنے پیدا کرنے والے یعنی خالق و مالک کی طرف سے ہی سکون اور محبت نہیں ملیں تو وہ اپنے شریکِ زندگی کو کیسے دے سکتا ہے؟ یہ دعا اس بات پر زور دیتی ہے کہ خوشگوار ازدواجی زندگی اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے منتخب کردہ شریکِ حیات کو پسند کریں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ کس دل کو کیا ضرورت ہوتی ہے۔
مندرجہ بالا بحث و تمحیص کا خلاصہ یہ ہے کہ سچی محبت کا آغاز اللہ سے ہوتا ہے جس نے انسان میں اپنی روح پھونکی۔ اس ہستی کی اہم خصوصیات 99 ہیں۔ ہم میں بھی احساس اور خصلتیں ہیں اور خدا کے چنیدہ شریکِ حیات میں بھی ہوتی ہیں۔ ہیں صرف اسے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ ہماری رہنمائی فرماتا ہے اور جب ہم اسے اپنی محبت کی تلاش میں شامل کرتے ہیں تو ہم محبت، برکت اور ایک مقدس اتحاد قائم کرتے ہیں جیسا کہ قرآنِ پاک ہمیں حکم دیتا ہے۔
بعض اوقات کتابوں اور ناولز میں محبت کو زہریلا، غیر فعال اور بدسلوک جذبے کے طور پر بیان کیاجاتا ہے۔ انسان اس تصور پر پروان چڑھنے لگتے ہیں کہ پیار کرنے، قربانی دینے اور دوسرے کو اولیت دینے کیلئے تکلیف اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میری درخواست ہے کہ اس سے اختلاف کرتے ہوئے اپنی زندگی کی راہ میں خدا کو سب سے زیادہ اہمیت دیں اور پھر باقی سب آتے ہیں۔
جو لوگ اپنی محبت چاہتے ہیں، بعض اوقات تنہا رہ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی محبت کو پانے کیلئے اپنے پیاروں کے خلاف بھی جانا پڑتا ہے۔ زیادہ تر معاملات میں وہ آپ کو الگ کردیتا ہے تاکہ آپ اسے لاتعداد بار تلاش کرسکیں اور اگر آپ ثابت قدم رہتے ہوئے صبر کریں تو آپ کو وہی کچھ مل جاتا ہے جو آپ کیلئے لکھ دیا گیا ہو۔
دراصل محبت ایک طاقتور جذبہ ہے اور دنیا تو بنائی ہی مرد اور عورت کے درمیان پیدا ہونے والے بندھن کیلئے گئی ہے۔ یہ ایک ایسا اتحاد ہے جو آپ کا امتحان لیتا ہے اور آپ کو دوسری کائنات کی سیر بھی کراتا ہے۔ آپ کو اپنی طاقت کا اس وقت تک احساس نہیں ہوتا جب تک آپ کھوئے ہوئے پیار کا درد محسوس نہ کریں۔ لیکن رشتے کی یہ خوبصورتی کبھی ضائع نہیں ہوتی۔ یہ ہمارے لیے آسمان سے دی گئی طاقت بن جاتی ہے جسے ہم اپنی ملکیت سمجھ سکتے ہیں۔
ایک شخص پر محبت کا جو اثر پڑتا ہے وہ اس کی پوری نفسیات کو بہتر یا بد تر کرسکتا ہے اور از سر نو تشکیل بھی دے سکتا ہے۔ اگر بہتر طور پر کہا جائے تو ہر بند سڑک، لاکھوں ڈالر کے خواب کی طرف ایک قدم قرار دی جاسکتی ہے۔ زخم وہ جگہ بن سکتا ہے جہاں سے روشنی انسان کے جسم میں داخل ہو۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ آپ کتنے ٹوٹے ہوئے ہیں۔ آپ کو صرف محبت کی ضرورت ہے۔
ایک بار پھر قرآن کا ذکر کیجئے تو سورۃ الملک کی آیت نمبر 13 میں ارشاد ہوتا ہے کہ “اللہ تعالیٰ سینوں کی (چھپی ہوئی) باتوں کو (بھی) خوب جانتا ہے۔” جب ہم اپنے دل کو سنتے ہیں تو کائنات کو سنتے ہیں۔ ایک پیار کرنے والا خدا جو آپ کوخوش دیکھنا چاہتا ہے، امید اور کثرت کے ساتھ بہترین زندگتی گزارتے دیکھنا چاہتا ہے۔ جب آپ اس بات کو قریب سے دیکھتے ہیں تو ہر روز ایک نئی خوشی ملتی ہے۔ ہر سانس اور ہر قدم کے ساتھ ایک اعلیٰ قوت ہماری رہنمائی کرنے لگتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اس کے بعد خوشی کی بات کی جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ مشکلات کے باوجود ہم کام کرتے ہیں، اٹھتے ہیں، گرتے ہیں، ٹوٹتے ہیں اور پھر بن جاتے ہیں۔ بالآخر ہم جیت جاتے ہیں۔