اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور دیگر کیسز، کب کیا ہوا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تحریکِ انصاف کی حکومت پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس نے اقتدار میں آتے ہی اپوزیشن کو کہیں کا نہیں چھوڑا کیونکہ عمران خان کے وزیرِ اعظم بننے کے ساتھ ہی حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما مختلف الزامات بالخصوص منی لانڈرنگ، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے تحت کیسز اور گرفتاریاں بھگتتے پھر رہے ہیں۔

ایک ایسا ہی اہم نام پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کا بھی ہے جو منی لانڈرنگ سمیت دیگر کیسز بھگت رہے ہیں۔ حمزہ شہباز نے آج سپریم کورٹ سے اپنی درخواستِ ضمانت واپس لے لی ہے۔ سوال یہ ہے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا اور منی لانڈرنگ کیس میں پہلے کب کب کیا کیا ہوا تھا؟ آئیے ان تمام سوالات کے جوابات تلاش کرتے ہیں۔

حمزہ شہباز کی گرفتاری 

لاہور ہائی کورٹ نے 11 جون 2019ء کو ن لیگی رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواست خارج کی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) انہیں گرفتار کرنے کیلئے تیار ہو گئی۔

ہائیکورٹ جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 2 رکنی ججز بنچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور رمضان شوگر ملز کیس میں دی گئی حمزہ شہباز کی ضمات کی درخواست کی سماعت کی اور ملزم حمزہ شہباز وکلاء کے ساتھ عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز نے نیب پربے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگائے، انہوں نے 2015ء میں 36 کروڑ روپے سے رمضان شوگر ملز کیلئے نالے کی تعمیر کی اور نام مقامی آبادیوں کا ظاہر کیا۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز کو ہم نے 7 نوٹس بھیجے لیکن وہ پیشی کیلئے حاضر نہیں ہوئے، حمزہ پر منی لانڈرنگ اور مشکوک بینک اکاؤنٹس بنانے کا بھی الزام عائد ہے۔ پاکستان سے 2 کمپنیوں نے منی لانڈرنگ میں حمزہ شہباز کی مدد کی۔

اس موقعے پر حمزہ شہباز نے عدالت سے درخواست کی کہ میری ضمانت کی درخواست منظور کی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آئینی درخواست کے تحت ضمانت میں توسیع کا اختیار احتساب عدالت رکھتی ہے۔ حمزہ شہباز نے ضمانت کی جو 2 درخواستیں دے رکھی تھیں، وہ واپس لیں جس کے بعد نیب ٹیم نے انہیں حراست میں لے لیا۔

ضمانت کی منظوری اور عدم رہائی 

آگے چل کر 6 فروری 2020ء کو لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی تاہم آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس کے باعث ان کی رہائی عمل میں نہ لائی جاسکی۔

قبل ازیں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف رمضان شوگر ملز ریفرنس میں لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت کرا چکے تھے۔ اپوزیشن چیمبر میں حمزہ شہباز کی ضمانت کا جشن منایا گیا تاہم حمزہ شہباز رہا نہ ہوسکے۔

اسی مہینے میں لاہور ہایئکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کی درخواستِ ضمانت 11 فروری 2020ء کو مسترد کردی۔ نیب کو شکایت تھی کہ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز تحقیقات میں کوئی تعاون نہیں کرتے۔ 

احتساب بیورو کا حمزہ شہباز کے خلاف بیان اور فردِ جرم 

ایک پریس ریلیز کے ذریعے 9 مئی 2020ء کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے حمزہ شہباز کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو حمزہ شہباز کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے، نیب نے ایسی تمام تر میڈیا رپورٹس مسترد کر دیا  جن میں کہا گیا تھا کہ نیب کے پاس حمزہ شہباز کے خلاف شواہد نہیں۔

نیب اعلامیے میں کہا گیا کہ ن لیگی رہنما حمزہ شہباز کے خلاف ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں، نیب کسی دھمکی یا پراپیگنڈے کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے فرائض پر عمل جاری رکھے گا۔ تمام تر شواہد عدالت میں پیش کریں گے۔

آگے چل کر 6 اگست 2020ء کو احتساب عدالت لاہور نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں حمزہ شہباز اور شہباز شریف پر فردِ جرم عائد کردی۔ دونوں ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کردیا۔ عدالت نے ملزمان کے وکیل کی طرف سے وقت دینے کی درخواست مسترد کردی۔ 

کورونا وائرس اور ایک اور فردِ جرم 

ستمبر 2020ء میں حمزہ شہباز کورونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔ 13 ستمبر کو ن لیگ نے حمزہ شہباز کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ن لیگ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز 3 روز سے شدید بیمار ہیں۔ 

احتساب عدالت لاہور نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فردِ جرم 11 نومبر 2020ء کو عائد کی۔ دونوں ملزمان نے ایک بار پھر صحتِ جرم سے انکار کردیا۔ 

بیگم شمیم اختر کا انتقال اور پے رول پر رہائی 

گزشتہ برس 27 نومبر2020ء کے روز حمزہ شہباز اور ان کے والدِ محترم شہباز شریف کو 5 روز کیلئے پے رول پر رہا کیا گیا۔ یہ رہائی ائیرپورٹ پر بیگم شمیم اختر کی میت وصول کرنے کیلئے عمل میں لائی گئی۔سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور شہباز شریف کی والدہ شمیم اختر کا انتقال 93 برس کی عمر میں 22 نومبر 2020ء کو ہوا۔ 

ن لیگی وکلاء نے حکومت سے 15 روزہ رہائی کی درخواست کی تاہم حکومتِ پنجاب نے یہ بات نہیں مانی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ماں کی وفات سے بڑا کوئی صدمہ نہیں ہوتا، دونوں لیڈروں کو اہلِ خانہ کے ساتھ غم میں شریک ہونے کیلئے رہائی دی جائے۔ پنجاب حکومت نے 5 روز کی رہائی منظور کی اور 27 نومبر سے یکم دسمبر 2020ء تک دونوں ملزمان شہباز شریف اور حمزہ شریف کو رہائی دی گئی۔ 

شرمناک حقائق سے متعلق سپریم کورٹ کا بیان

عدالتِ عظمیٰ (سپریم کورٹ) نے حمزہ شہباز کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے 8 جنوری 2021ء کو کہا کہ کیس میں سامنے آنے والے حقائق شرمناک ہیں۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ میرٹ پر بات نہ کی جائے تو بہتر ہوگا، کیس میں سامنے آنے والے حقائق پر ٹرائل کی سطح پر کوئی آبزرویشن دینے کے خواہش مند نہیں ہیں۔

رواں ماہ 12 جنوری کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کیلئے پیش ہوئے جہاں نیب نے شہباز شریف کے اہلِ  خانہ کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے تفتیشی رپورٹ پیش کی۔

تفتیشی رپورٹ کے مطابق شریف فیملی کے چیف فنانشل آفیسر عثمان نے شہباز خاندان کیلئے رقم منتقل کرنے کا کام سرانجام دیا۔ عثمان نے رمضان شوگر ملز میں 2005ء میں شریف فیملی کیلئے 90 ہزار ماہانہ تنخواہ پر کام شروع کیا

نواز خآندان نے شہباز خاندان سے 07-2006ء میں حدیبیہ انجینئرنگ حاصل کرنے کے بعد کاروبار میں ترقی کیلئے شریف فیڈ مل اور مزید کمپنیوں کی تشکیل کی۔ یہ تمام تر الزامات نیب کی تفتیشی رپورٹ میں عائد کیے گئے ہیں۔ 

درخواستِ ضمانت کی واپسی

ن لیگ کے رہنما اور قائدِ حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواستِ ضمانت آج واپس لے لی، درخواستِ ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ کے جج جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی ججز بنچ کر رہا تھا۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا کیس میرٹ کی بنیاد پر لڑنا ہے یا ہارڈ شپ کی بنیاد پر؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے ہارڈ شپ کا انتخاب کیا اور بتایا کہ حمزہ شہباز گزشتہ 1 برس 7 ماہ سے جیل میں قید ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ میں آپ نے ہارڈشپ کا تذکرہ نہیں کیا، اس لیے سپریم کورٹ میں یہ مسئلہ کیسے دیکھا جائے گا؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ احتساب عدالت رپورٹ کے بعد مناسب یہ ہے کہ آپ ہائیکورٹ سے رابطہ کریں۔

یہاں ایک اہم نکتہ حمزہ شہباز کے وکیل نے یہ بھی بیان کیا کہ حمزہ شہباز پر الزام 7 ارب روپے کا تھا جبکہ ریفرنس 53 کروڑ روپے کا دائر ہوا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے درخواستِ ضمانت واپس لینے پر کیس نمٹا دیا

Related Posts