حماس نے سات اکتوبر کو جہاں اسرائیل میں گھس کر کارروائی کرکے دنیا کو حیران کر دیا تھا، وہاں اس نے اسرائیل کی پچاس دن تک مسلسل وحشیانہ بمباری اور تباہ کن زمینی حملوں کے باوجود اسرائیل کا مقابلہ کرکے دنیا کو حیران کردیا اور اب یرغمالی اسرائیلیوں کے ساتھ بہترین انسانی سلوک روا رکھ کر وہ دنیا کو حیرت زدہ کر ر ہی ہے۔
یرغمالی اسرائیلیوں کے ساتھ حسن سلوک نے نہ صرف رہا ہونے والوں کے دل میں گھر کرلیا ہے بلکہ ان سے انتہائی مشفقانہ برتاؤ کی داستان سن کر ان کے اہل خانہ بھی حماس کے گرویدہ ہوگئے ہیں۔ جس کا عملی ثبوت دیتے ہوئے انہوں نے اسرائیل کی تاریخ میں پہلی بار اسرائیل کے اندر فلسطینیوں کے حق میں جلوس نکالا ہے۔
اسرائیلی حکام یہ دیکھ کر حیرت و استعجاب کی تصویر بن گئے کہ جنگ بندی کے دوران حماس کی قید سے رہا ہونے والے اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ حماس کے حسن سلوک سے متاثر ہوکر فلسطینیوں کے حق میں اور اپنی فوج و حکومت کیخلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اسرائیل میں اس وقت ہر گھر، ہوٹل اور ہر محفل میں یہی ایک بات موضوع بحث ہے کہ حماس نے عین دوران جنگ دشمن کے لوگوں سے کیسے بہترین انسانی برتاؤ کیا۔
اسرائیل کو انتہائی مطلوب حماس سربراہ یحیٰ سنوار کی یرغمالیوں سے ملاقاتیں
ذرائع کے مطابق اسرائیلی شہری حیران ہیں کہ یہ کیسی مخلوق ہے، جس نے دشمن کے قیدیوں کو اس طرح رکھا کہ خود بھوکے رہے اور انہیں ہر چیز مہیا کردی۔
اسرائیلی شہری رہا ہونے والوں کی زبانی یہ سن کر حیران ہیں کہ حماس کے لوگوں نے یرغمالیوں کا ایسے خیال رکھا جیسے اپنے بزرگوں کا رکھا جاتا ہے۔
رہائی پانے والوں کی زبانی حماس کے حسن سلوک کی داستانیں سن کر ان کے اہل خانہ اور عام شہری بڑی تعداد میں فلسطینی پرچم اٹھا کر فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر آئے۔
یہ صہیونی ریاست کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا تھا کہ اسرائیلی شہری فلسطینیوں کے حق میں نعرے لگا رہے تھے اور اپنی فوج کو مطعون کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے رہا شدگان کے اہل خانہ کے جلوس کو روکنے کی کوشش کی اور ان کے ہاتھوں سے فلسطینی پرچم چھین لیے۔
اسرائیل کے مین اسٹریم میڈیا نے اگرچہ اس واقعے کو بلیک آؤٹ کردیا تاہم سوشل میڈیا میں یہ مناظر پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔