حماس نے راکٹ داغ دیئے، اسرائیل میں خطرے کی گھنٹیاں بج گئیں، حملے کا نتیجہ کیا نکلا؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Hamas strikes Israeli cities with rockets
CNN

یروشلم: فلسطین کے علاقے غزہ میں شہریوں پر اسرائیلی “قتل عام” کے ردِعمل میں حماس نے اتوار کے روز اسرائیل کے جنوبی شہروں پر راکٹوں کی بوچھاڑ کر دی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تقریباً دس راکٹ داغے گئے جن میں سے بیشتر کو کامیابی سے تباہ کر دیا گیا۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کے مطابق جنوبی شہر اشکیلون میں ایک راکٹ نے براہِ راست ہدف کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ ایک شخص کو راکٹ کے ٹکڑوں سے زخمی حالت میں طبی امداد دی جا رہی ہے جبکہ امدادی ٹیمیں گرنے والے راکٹوں کی جگہوں پر روانہ کر دی گئی ہیں۔

اسرائیلی ایمرجنسی اداروں کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شہر کی سڑک پر گاڑیوں کی کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں اور ملبہ بکھرا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 19 جنوری کو نافذ ہوا تھا، جو 15 ماہ کی جنگ کے بعد عمل میں آیا۔ اس معاہدے کے تحت فریقین نے جنگ روکنے، حماس کی قید سے بعض اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا تھا۔

19 مارچ کو اسرائیل نے اعلان کیا کہ اس کی فوج نے وسطی اور جنوبی غزہ میں زمینی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک غزہ میں 50,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی (اونروا) نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں تقریباً 19 لاکھ فلسطینی، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اونرواکے مطابق جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد اسرائیلی کارروائیوں میں شدت آنے سے مزید 142000 افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہو چکا ہے اور رپورٹوں کے مطابق ہزاروں فلسطینی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، فضائی اور زمینی حملوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

یہ کشیدگی 18 مارچ کو اس وقت بڑھ گئی جب اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دیں۔ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس تصادم میں اب تک 50000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں نے غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عام شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور بنیادی امداد کی رسائی یقینی بنائی جا سکے۔

Related Posts