مقبوضہ بیت القدس: فلسطینی مزاحمتی تنظیم اور غزہ کی حکمراں جماعت حماس نے آپریشن طوفان الاقصی کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل پر بڑا حملہ کردیا، کم از کم پانچ ہزار راکٹ فائر کرنے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 اور 750 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ سے اسرائیل پر 5 ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے گئے اور متعدد فلسطینی مجاہدین اسرائیل میں داخل ہوگئے جہاں ان کی سڑکوں اور گلیوں میں اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپوں کا سلسلہ جا ری ہے۔
فلسطینی مجاہدین کی جانب سے 35اسرائیلی فوجیوں کو بھی قید کرلیا گیا ہے، جبکہ متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا اور متعدد ٹینکوں کو بھی تباہ و برباد کردیا ہے۔
Hamas claims to have fired 5,000 rockets towards Israel over the course of two hours
Multiple points of impact reported across the country pic.twitter.com/4Q435F0ono
— i24NEWS English (@i24NEWS_EN) October 7, 2023
حماس کے فوجی ونگ القسام بریگیڈز کے سربراہ کمانڈر محمد الضیف ’ابو خالد‘ نے آپریشن طوفان الاقصی شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں مسلسل اشتعال انگیزی اور فلسطینیوں پر مظالم کا جواب ہے۔
اسرائیل کو راکٹ باری کے نتیجے میں بھاری مالی نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے، اس کے متعدد قصبوں سے سیاہ دھوئیں کے بڑے بادل اٹھ رہے ہیں جبکہ متعدد گاڑیاں جل کر راکھ ہوگئیں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیلی فوج نے حالت جنگ کا اعلان کردیا اور اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے، جبکہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں بھی بمباری کا فیصلہ کیا ہے۔
مقبوضہ فلسطین کی آبادیوں میں فلسطینی نوجوان حماس کے مجاہدین کا استقبال کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:حماس کے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر، مجاہدین کی قابض فوج سے جھڑپیں، فلسطینیوں کا جشن
واضح رہے کہ حماس نے غزہ کے ساتھ اسرائیلی سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مقبوضہ غرب اردن میں شدید لڑائی کے کئی ہفتوں بعد اسرائیل پر حملے کا فیصلہ کیا ہے۔