ایشیا پیسیفک کی نصف افرادی قوت یومیہ 5.5 ڈالر پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے، رپورٹ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایشیا پیسیفک کی نصف افرادی قوت یومیہ 5.5 ڈالر پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے، رپورٹ
ایشیا پیسیفک کی نصف افرادی قوت یومیہ 5.5 ڈالر پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے، رپورٹ

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (یو این ای اسی سی اے پی) کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ایشیا پیسیفک خطے کی نصف افرادی قوت کو کسی بھی قسم کا سماجی تحفظ حاصل نہیں ہے ۔

تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسفک خطے کی نصف افرادی قوت خط غربت سے نیچے یا اس کے دہانے پر کھڑی ہے جو کہ یومیہ 5.5 ڈالر پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

یو این ای ایس سی اے پی کی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ خطے کی نصف سے زیادہ آبادی کو کسی بھی قسم کا سماجی تحفظ حاصل نہیں ہے، افرادی قوت کو وبائی امراض یا معاشی بدحالی جیسے مسائل سے شدید خطرات لاحق ہیں۔

یو این ای ایس سی اے پی کی رپورٹ کے مطابق خطے کی افرادی قوت کی پیداواری صلاحیت، صحت اور تحفظ ناکافی ہے، تاہم 2015 سے اس میں کچھ بہتری ہوئی ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ 3 میں سے 2 افراد باقاعدہ ملازم کے طور پر کام نہیں کرتے، ان کی تعداد ایک ارب 40 کروڑ ہے جن میں سے 60 کروڑ زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان افراد کے پاس مناسب تعلیم اور خصوصی ہنر کا فقدان ہے جو عالمی سطح پر پیدا ہونے والے مواقع تک رسائی حاصل کرنے یا متعلقہ چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے درکار ہیں، یہ کمی مزدوروں کی پیداواری صلاحیت کو کمزور کرتی ہے جو کہ عالمی اوسط سے نیچے آچکی ہے، پائیدار ذریعہ معاش بہت سے لوگوں، خاص طور پر خواتین اور دیہی علاقوں میں نوجوانوں کی پہنچ سے دور ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بچپن میں وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھنے والی لڑکی برطانیہ کی وزیر اعظم کیسے بنی؟

27 میں سے 16 ممالک میں نصف سے زیادہ ملازمت پیشہ خواتین بے قاعدہ ملازمتوں سے وابستہ ہیں، 15 ممالک میں مردوں کی نسبت خواتین کے بے قاعدہ ملازمتوں سے وابستہ ہونے کے امکانات زیادہ ہیں، یہ فرق خاص طور پر ترکی، مارشل آئی لینڈ، نیپال اور پاکستان میں زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صحت کی مناسب سہولیات کی عدم موجودگی افرادی قوت کی صحت، پیداواری صلاحیت اور مستقبل کی معاشی پیداوار کے لیے نقصان دہ ہے، ایشیا اور بحرالکاہل میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ آمدنی والے ممالک کے لوگوں کے مقابلے میں 13 برس کم ہے اور بچوں کی اموات کی شرح 10 گنا زیادہ ہے، کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں بچوں کی خراب صحت علاج اور تعلیم کی سہولیات میں کم سرمایہ کاری کی وجہ سے مزید بگڑ جاتی ہے۔

یہ صورتحال مستقبل میں افرادی قوت کے لیے معقول ملازمت تلاش کرنے کے امکانات کو کم کرتی ہے اور مستقبل کے ٹیکس محصولات اور اقتصادی پیداوار میں بھی رکاوٹ ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کورونا وبا نے سماجی تحفظ کی شدید کمی کا ثبوت فراہم کیا جس نے ساڑھے 8 کروڑ غیر محفوظ افراد کو غربت میں دھکیل دیا گیا جو یومیہ 1.9 ڈالر سے کم پر زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 15 کروڑ 80 لاکھ افراد غربت کے درمیانی درجے پر ہیں جو 3.2 ڈالر یومیہ پر گزارا کر رہے ہیں۔

Related Posts