رقص زنجیرپہن کر بھی کیا جاتا ہے، انقلابی شاعر حبیب جالب کی سالگرہ آج منائی جارہی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اردو کے معروف شاعر حبیب جالب کی 93ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے
اردو کے معروف شاعر حبیب جالب کی 93ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

اسلام آباد: اردو زبان کے مشہورومعروف انقلابی شاعر حبیب جالب کی 93ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے، حبیب جالب نے ہمیشہ سیاسی جبر، سماجی بندشوں اور امتیازی سلوک کے خلاف انقلابی شاعری کی۔

تفصیلات کے مطابق حبیب جالب نے سن 60ء اور 70ء کی دہائی میں بے مثال شہرت حاصل کی۔ حبیب جالب نے 24 مارچ 1928ء کو ہوشیار پور میں آنکھ کھولی۔شاعری پر اتنا عبور تھا کہ جو لکھا، عوام نے اسے زبانی یاد کر لیا۔

خاص طور پر ایک فوجی آمر کے دور میں حبیب جالب نے خودساختہ دستور کی کھل کر مخالفت کی اور اس کے خلاف دستور کے نام سے ایک نظم بھی کہی جسے بے پناہ شہرت حاصل ہوئی۔ 

دیپ جس کا محلات ہی میں جلے

چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے

وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے

ایسے دستور کو، صبحِ بے نور کو

میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا

حکمرانوں کی من مانیاں ہوں یا معاشرتی جبر و ظلم، حبیب جالب نے ہر تکلیف دہ حقیقت کو خدائی آفت قرار دینے والے معاشرے کو بے نقاب کیا اور عوام دشمن فیصلوں کو کھل کر للکارا اور مشکل حالات کا ڈٹ کر سامنا کیا۔

اپنی شاعری اور بے لاگ تنقید کے باعث حبیب جالب نے بے پناہ معاشی مشکلات اور قید و بند کی صعوبتیں سہیں۔ عوام کا ایک جمِ غفیر حبیب جالب کا مدح سرا تھا لیکن انہوں نے کبھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا گوارا نہ کیا۔

فلم انڈسٹری میں بھی حبیب جالب نے گیت لکھ کر مقبولیت حاصل کی۔ فلم زرقا کا مقبول ترین گیت رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے، آج بھی عوام کے لبوں پر موجود ہے۔ ایک معروف شاعر کے طور پر حبیب جالب کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ 

یہ بھی پڑھیں: فیض احمد فیض کی سالگرہ اور شاعری کی امتیازی خصوصیات

Related Posts