گوجرانوالہ کامسیحی خاندان نوعمر بیٹی کی جبری مذہب تبدیلی اور نکاح پر انصاف کا طلبگار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Gujranwala Christian man seeks justice for minor daughter allegedly converted and married

گوجرانوالہ :ایک اور نوعمر مسیحی بچی اغواء، جبری مذہب تبدیلی کے بعد ساڑھے 13 سالہ بچی کا زبردستی نکاح، عدالت نے مغویہ کو شوہر کے حوالے کردیا، والدین بیٹی کے غم میں نڈھال، پاکستان میں چائلڈ میرج ایکٹ پر پھر سوالیہ نشان لگ گیا۔

فیروزوالا کے علاقے عارف ٹاؤن میں درزی کا کام کرنے والے شاہد گل نے بتایا کہ ان کے پڑوسی نے اپنی میک اپ کی اشیاء کی دکان میں ان کی 13 سالہ بیٹی کو سیلز گرل کے کام کی پیشکش کی تاہم میں نے اپنی بیٹی کو دکان پر ملازمت کے لئے بھیجنے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان شخص اپنے کاروبار میں مدد مانگتا رہا اورمیں نے بعد میں اپنی بیٹی کو پڑوسی کی دکان پر کام کرنے کی اجازت دیدی،انہوں نے بتایا کہ 20 مئی کو اپنی بیٹی کو گھر سے غائب پایا اور کچھ پڑوسیوں نے اطلاع دی تھی کہ لڑکی اس دکاندار اور کچھ دیگر مردوں اور خواتین کے ساتھ پک اپ ٹرک پر کہیں جاتے ہوئے دیکھی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے فیروز والا پولیس اسٹیشن میں اغواء کی شکایت درج کروائی ہے اور مرکزی ملزم اور 7دیگر افرادکے خلاف 29 مئی کو مقدمہ درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں اسلامو فوبیا کون ختم کریگا ؟

انویسٹی گیشن آفیسر سب انسپکٹر لیاقت نے میڈیا کوبتایا کہ دو مشتبہ افراد کو تحویل میں لیا گیا ہے لیکن بعد میں بچی مقامی عدالت میں پیش ہوئی جہاں اس کا بیان فوجداری کارروائی ضابطہ (سی آر پی سی) کی دفعہ 164 کے تحت درج کیا گیا ۔

پولیس افسر کے مطابق لڑکی نے عدالت کوبتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور اس کے بعد شادی کی ہے جس کے بعد عدالت نے لڑکی کو اپنے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے پولیس کو اس معاملے کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

لڑکی کے والد شاہد گل کاکہنا ہے کہ اس کی بیٹی ساڑھے 13 سال کی ہے لہٰذا عدالت کو اس کے مذہب تبدیل کرنے اور شادی سے متعلق بیان کو قبول نہیں کرنا چاہئے تھا۔

Related Posts