اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ میکنزم میں بہتری لانا چاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف بنانے کے لیے شو آف ہینڈز کے ذریعے سینیٹرز کا انتخاب کروانا چاہتے ہیں، اس کے لیے سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے گی۔
اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگتے ہیں اور بات طے ہوجاتی ہے کہ خرید و فروخت ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ 2021 میں ایک اعشاریہ 441 کھرب روپے ملتے ہیں، جس میں ان کا اپنا سرمایے کو حصہ 306 ارب روپے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کو 764 ارب روپے ملتے ہیں اور ان کا اپنا سرمایہ 314 کے قریب ہے، خیبر پختونخوا کو 602 ارب ملتے ہیں اور اپنا سرمایہ 50 ارب کے قریب ہے، اسی طرح بلوچستان کو 282 ارب روپے ملتے ہیں اور 51 ارب صوبائی سرمایہ ہوتا ہے۔
شبلی فراز نے کہاکہ صوبوں کو یہ پیسے ملتے ہیں لیکن اس کا کوئی میکنزم نہیں ہے کہ کس طرح خرچ ہوں گے، ماضی کی حکومتوں یہاں تک ہماری حکومت میں بھی ان پیسوں کے خرچ کا حساب نکال لیں تو بھی ایک طریقہ کار ہونا چاہیے، اٹھارویں ترمیم کے بعد ایسے مسائل سامنے آئے ہیں جن کو حل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ صوبائی حکومت کے پیسوں کا طریقہ کار اور کوئی احتساب بھی ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ اہم چیز ہے اس لیے جب خاص طور پر ہمارے وسائل کم ہوں اور پھر صوبائی حکومتیں اس کی ذمہ دار ہیں تو انہیں بھی جواب دہ ہونا چاہیے کہ وہ کس مد میں پیسے خرچ کیے ہیں اور صوبائی بجٹ میں تعین ہونا چاہیے کہ کس جگہ اور کس مد میں پیسے لگائیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ اٹھارویں ترمیم کو ختم کریں لیکن جو سقم رہ گئے ہیں ان کا جائزہ لینے چاہیے، صوبائی خود مختاری سے متعلق جو چیزیں ہیں ان میں دیکھنا چاہیے کہ کن چیزوں پر ہمیں کام کرنا اور کن چیزوں کو بہتر کرنا ہے کیونکہ ملک میں کوئی وبا آتی ہے تو وفاق کو فنڈز دینے ہوتے ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ انتخابات کی شفافیت کے لیے سپریم کورٹ نے مختصر حکم جاری کیا تھا، جس کی بنیاد پر ہم نے اسمبلی میں ایک بل پیش کیا تھا اور آج اس پر بحث ہوئی کہ کس طرح اس بل کو منظور کرواسکتے ہیں، آئینی ترمیم، ایگزیکٹیو آرڈر یا الیکشن کمیشن کے ذریعے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ریلیف فنڈ پر بھی بات ہوئی، جس میں پریل 2020 میں قائم ہونے والا کووڈ فنڈ بھی شامل ہے، اس میں 4۔8 ارب عطیہ کیا گیا تھا، 3۔8 ارب مقامی ذرائع سے جمع کیے گئے اور ایک ارب کے قریب بین الاقوامی ڈونرز نے دیے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کسی حکومت نے اس طرف توجہ نہیں دیا حالانکہ حکومت کے پاس وسائل ہوتے ہیں اور سینیٹ کو متاثر کر سکتی ہے لیکن کوئی حکومت اس طرح نہیں کرتی جس طرح ہم کر رہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف اور مصدقہ ہوں تاکہ اس میں وہی لوگ آئیں جو مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہوں۔