برنس روڈ پر عمارتوں پر رنگ و روغن کا نوٹس، تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Burns Road buildings

کراچی :برنس روڈ کی تاریخی ورثہ قرار دی گئی عمارتوں کو بلدیہ جنوبی کے افسران کی ملی بھگت اور سندھ حکومت کے بعض وزراء کی سرپرستی میں ایک اشتہاری کمپنی کی جانب سے غیر قانونی رنگ و روغن کیے جانے کا سیکریٹری محکمہ ثقافت و سیاحت اور آثار قدیمہ نے نوٹس لے لیا۔

تحقیقاتی کے لیے 3 رکنی کمیٹی قائم کردی ، نوٹیفکیشن جاری ہو گیا، محکمے کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن نمبر No:OSD/CHC/I-49/2017/1001 میں برنس روڈ کے اطراف قیام پاکستان سے قبل انگریز سرکار کے دور میں بنائی گئی تاریخی ورثہ قرار دی گئی عمارتوں پر رنگ و روغن کیے جانے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 3 رکنی کمیٹی کے چیئرمین ڈائریکٹر جنرل محکمہ ثقافت و آثار قدیمہ ہوں گے جبکہ 2 اراکین میں ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی اور ڈائریکٹر آچار قدیمہ اور میوزیم کو مقرر کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ ایم ایم نیوز ٹی وی نے خبر شائع کی تھی کہ برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ سے مبینہ طو ر پرکروڑوں روپے کمانے کے لیے بیرونی اشتہاری کمپنی روڈ ٹرپ کوقیام پاکستان سے قبل کی کمزور اور مخدوش عمارتوں پر ایل ای ڈی اشتہارات لگانے کی این او سی جاری کردی گئی ہے۔

تاریخی عمارتوں پر قانونی طور پر رنگ روغن کی اجازت نہیں ہے تاہم اپنے مذموم مقاصد کے لیے روڈ ٹرپ کمپنی نے برنس روڈ کی تاریخی عمارتوں پررنگ کرنا شروع کردیا ہے۔نہ تو محکمہ آثار قدیمہ کو نظر آتا ہے نہ قومی ورثہ کی حفاظت کا دعویٰ کرنے والوں کو دکھائی دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں:برنس کی تزئین و آرائش کے پیچھے سندھ حکومت کی بڑی کرپشن بے نقاب

اس نوٹس لے کر جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس میں ڈپٹنی کمشنر جنوبی ارشاد سوڈھیر کو رکن نامزد کرنے پر شہریوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کیوں کہ ان ہی کی منظوری نے ڈی ایم سی نے اشتہاری کمپنی روڈ ٹرپ کو برنس روڈ کی تاریخی عمارتوں کا بیڑا غرق کرنے کا ٹھیکہ ، این او سی دی گئی تھی پھر کیا وجہ ہے کہ ڈی سی ساؤتھ کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے ۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ڈی سی ساؤتھ سے بھی انکوائری اور باز پرس کی جانی چاہیے کہ کیوں کہ وہ خود ڈی ایم سی ساوتھ کے ایڈمنسٹریٹر ہیں اور ان کی منظوری سے ہی کوئی بھی این او سی جاری کی جاتی ہے پھر اس کھیل میں ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ میونسپل کمشنر اختر شیخ اور ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ کو معطل کر کے انکوائری کی جاتی تو مناسب ہوتا اور انکوائری کا طریقہ بھی یہ ہی ہے۔مگر ڈی سی ساؤتھ کی انکوائری کمیٹی میں شمولیت سے انکوائری مشکوک ہو قرار دی جا رہی ہے۔

Related Posts