سولر بجلی پیدا کرنے والوں کیلئے بری خبر، حکومت نے خریداری کی قیمت کم کردی

مقبول خبریں

کالمز

zia-1-1-1
بازارِ حسن سے بیت اللہ تک: ایک طوائف کی ایمان افروز کہانی
zia-1-1-1
اسرائیل سے تعلقات کے بے شمار فوائد؟
zia-1-1
غزہ: بھارت کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ان صارفین کیلئے اچھی خبر نہیں، جو سولر بجلی فروخت کرتے ہیں، علامتی فوٹو

حکومت نے سولر پاور پیدا کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی خریداری کی نئی قیمت طے کر لی ہے، جس کے تحت خریداری کا ریٹ بیس ٹیرف (بنیادی نرخ) کے ایک تہائی تک کم کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد ملک میں نیٹ میٹرنگ کا نظام مؤثر طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

نئی سولر پالیسی کے تحت نیٹ میٹرنگ کو ختم کرکے اس کی جگہ گراسمیٹرنگ کا نظام متعارف کروایا جائے گا، کیونکہ نیٹ میٹرنگ کی وجہ سے حکومت پر 103 ارب روپے کا مالی بوجھ پڑا ہے۔

نئے نظام کے تحت بجلی کی خریداری کا ریٹ 11.33 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم موجودہ سولر صارفین 27 روپے فی یونٹ کے پرانے ریٹ پر بجلی فروخت کرتے رہیں گے۔ آئندہ کے لیے خریداری کا ریٹ موجودہ بجلی کے نرخ (ٹیرف) کے ایک تہائی کے برابر ہوگا۔

پاور ڈویژن کے مطابق حکومت کا ہدف نظام میں 8,500 میگاواٹ بجلی شامل کرنا ہے۔ نئی پالیسی کو نیپرا کی منظوری کے بعد وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اس سے پہلے سامنے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ سرمایہ کاروں نے نیٹ میٹرنگ کے ریٹ میں کمی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

مزید یہ کہ جو صارفین پہلے ہی نیٹ میٹرنگ کے ذریعے بجلی بیچ رہے ہیں، وہ 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فروخت کرتے رہیں گے، لیکن نئے صارفین کے لیے خریداری کا ریٹ 11.33 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے، جو یکم جولائی 2025 سے نافذ ہونے والے بجلی کے بنیادی نرخ (34 روپے فی یونٹ) کے ایک تہائی کے برابر ہوگا۔

Related Posts