اسلام آباد :وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے آٹا، گھی، چینی اور دالوں پر کیش سبسڈی دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گندم کی ریلیز پرائز 19 سو روپے کردی ہے جس کے بعد آئندہ چند دنوں میں آٹے کی قیمت میں غیر معمولی کمی ہوجائیگی،کورونا اور طلب و رسد میں تعطل کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر روز مرہ استعمال کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،قیمتوں کے استحکام کے لیے پیداوار بڑھانا ہوگی۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب اور معاون خصوصی جمشید چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہاکہ رواں سال مہنگائی کی شرح آٹھ فیصد رہی ہے ،پوری دنیا میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی زیرنے کہاکہ چینی ، گندم اور پام آئل کی قیمت میں عالمی مارکیٹ میں اضافہ ہوا ہے،کورونا کے باعث سپلائی چین میں رکاوٹ آئی جس سے قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے باعث روپے کی قدر میں کمی ہوئی ،ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت 104 سے بڑھ کر 168 روپے ہو گئی ۔ شوکت ترین نے کہاکہ عالمی مارکیٹ میں قیمت بڑھے گی تو مقامی مارکیٹ میں اثر آئے گا ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 20 سال میں زراعت پر توجہ نہیں دی گئی ،ہم زراعت کی پیداوار بڑھائیں گے ۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ گندم ، چینی ، ڈالیں ، خوردنی تیل درآمد ہو رہا ہے ،پاکستان کی زرعی مارکیٹ اس وقت عالمی مارکیٹ سے منسلک ہو گئی ہے ،ہم پاکستان کی زرعی مارکیٹ کی سائنسی بنیاد پر اسٹڈی کروا رہے ہیں ،اہم اجناس کی قیمتوں کو کنٹرول کریں گے ،اس ماہ سے ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے ،غریب لوگوں کو آٹے چینی اور گھی کیلئے کیش سبسڈی دیں گے ،اجناس کے سٹوریج بنائیں گے ،آڑھتی کو درمیان سے نکال دیں گے ،حکومت نے کوشش کی ہے کہ لوگوں کو مہنگائی سے بچائیں ۔
انہوں نے کہاکہ مہنگائی میں کمی کیلئے پٹرولیم لیوی کو ختم کر دیا ،رواں سال کے بجٹ میں پٹرولیم لیوی وصولی کیلئے 600 ارب روپے کا ہدف رکھا تھا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں لوگوں کی آمدن نہیں بڑھی ،لوگوں کی آمدن بڑھے تو مہنگائی کا اثر کم ہوتا ہے ،ہم لوگوں کی آمدن بڑھائیں گے ،کامیاب پاکستان پروگرام کو اس ماہ سے شروع کر دیں گے ،احساس پروگرام کے تحت قرض دیں گے ،بلوچستان اور پنجاب میں صحت انصاف کارڈ شروع کیا جا رہا ہے ۔
شوکت ترین نے کہاکہ حکومت مجبوری میں آئی ایم ایف پروگرام میں گئی ،شرح سود میں اضافے کی وجہ سے قرض بڑھا ،قرض کی جی ڈی پی شرح 81 فیصد ہو گیا ہے،ہم نے زرمبادلہ کے ذخائر میں پانچ ارب ڈالر کا اضافہ کیا ،جب معیشت بڑھتی ہے تو قرض بھی بڑھتا ہے،آئی ایم ایف پروگرام اور کوویڈ سے بھی قرض بڑھا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ سرکاری اداروں کے نقصانات کو کم کیا گیا ،زیادہ نقصانات پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز، اور ڈسکوز ہیں ،بڑی دس کمپنیوں کو بحال کریں گے ،نجکاری کمیشن میں بورڈ قائم کریں گے ،جو ان کمپنیوں کو منافع بخش بنا کر فروخت کر دیں گے۔
مزید پڑھیں:حکومت کا ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں پر سخت پابندیوں کا اعلان