اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کی بحالی کے لیے تمام تر کوششیں کرے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عوام ہمیں تین چار ماہ دے، 3 ماہ بعد عوام انشااللہ بہتری دیکھیں گے، بجلی کا بحران کم اور مہنگائی ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں رمضان میں ہی قیمتیں کم کرنی ہیں، 85 روپے والی چینی 70 روپے کی کردی ہے، پنجاب حکومت کو کل ہدایات دی ہیں کہ آٹا سستا کرے، گھی میں 205 روپے کی رعایت کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 3 سال سے میرا نام ای سی ایل میں ہے، آج رات ہی مجھے آئی ایم ایف جانا پڑے گا، امید ہے ڈالر کے مقابلے میں اب روپیہ مستحکم رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گیس سیکٹر کا کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا، آج 1500 ارب سے زیادہ کا سرکلر ڈیٹ بتایا گیا ہے، ساڑھے 7 ہزار میگا واٹ پاور پلانٹ بند رکھے گئے ہیں، پانچ ہزار500 میگا واٹ کے پلانٹ پیسے کی کمی اور 2 ہزار میگا واٹ کے بجلی گھر مرمتی کام کے باعث بند رکھے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزل پر 52 جب کہ پٹرول پر 21 روپے سبسڈی ہے، اس پر وزیراعظم کو کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد دیکھیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سابق حکومت نے گیس درآمد کرکے فرٹیلائزر کمپنیوں کو سستے داموں فراہم کی تاکہ ملک کا کسان سستی کھاد خرید سکے لیکن کھاد بیرون ملک اسمگل ہوگئی، وزیر اعظم نے کھاد اسمگلنگ کے معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے، مجھے یہ سمجھ نہیں آیا کہ یہ بدعنوان حکومت تھی یا نااہل، عمران خان نے ایک پیسہ بھی قرض ادا نہیں کیا، یہ وہ حکومت ہے جو بار بار ایل این جی خریدنا بھول جاتی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وزیراعظم عوام کو فوری ریلیف دینا چاہتے ہیں، مہنگائی کاخاتمہ اولین ترجیح ہے، عوام کے سامنے حقائق رکھیں گے۔
مزید پڑھیں: بجلی صارفین کیلئے بُری خبر، کے الیکٹرک کی نیپرا میں بجلی مہنگی کرنے کی درخواست