وفاقی حکومت نے اس ماہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے پروگرام (ایس اے پی) کے تحت پارلیمانی منصوبوں کے لیے فنڈنگ تقریباً تین گنا بڑھا دی حالانکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اس زمرے میں پیسے بچانے کی درخواست کی تھی۔
حکومت کی جانب سے منظور شدہ فنڈز کی مجموعی رقم 48.3 ارب روپے تھی، جو کہ وزارت خزانہ کی مقرر کردہ حد سے 19 ارب روپے زیادہ ہے۔
مالیاتی ڈویژن نے جولائی سے مارچ کے عرصے کے لیے سالانہ مختص بجٹ کی رہائی کو 60 فیصد تک محدود کرنے کا اقدام کیا تھا تاہم منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال نے 17 جنوری کو 18.4 ارب روپے کی اضافی رقم کی منظوری دی۔
اتنے میں تو بینک ٹھیکے پر مل جائے اور، نیشنل بینک کے صدر کی تنخواہ اور مراعات جانتے ہیں؟
اس سے پہلے 12.5 ارب روپے کی رقم چار دن قبل جاری کی گئی تھی، جس کے بعد کل جاری کردہ فنڈز کی رقم 48.3 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ یہ رقم مالی سال 2024-25 کے پہلے تین سہ ماہیوں کے لیے 29 ارب روپے کی حد سے تجاوز کر گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اتحادی سیاسی جماعتوں نے اپنے حلقوں میں مزید ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے دباؤ ڈالا، جسے حکام نے تسلیم کر لیا۔
اس فنڈنگ کے باعث بجٹ میں پیدا ہونے والا دباؤ مجموعی مالی ضروریات کو پیچیدہ بنا رہا ہے۔ یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کو بجلی کی سبسڈیز اور دیگر خساروں کو پورا کرنے کے لیے 300 ارب روپے کم کر کے 1.1 ٹریلین روپے کر دیا گیا تھا۔