معاشی ترقی کی شرح 5.97، مہنگائی 11.3 فیصد ریکارڈ: قومی اقتصادی سروے پیش

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت نے پاکستان اکنامک سروے کا باقاعدہ آغاز کردیا
حکومت نے پاکستان اکنامک سروے کا باقاعدہ آغاز کردیا

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے پری بجٹ دستاویز ”پاکستان اکنامک سروے 2021-22“ کا باقاعدہ آغاز کردیا۔

افتتاحی تقریب میں وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات عائشہ غوث پاشا اور دیگر سرکاری افسران نے شرکت کی۔

پری بجٹ دستاویز میں مالی سال 2021-22 کے دوران اہم اقتصادی اشاریوں اور معیشت کے مختلف شعبوں کی کارکردگی کا اشتراک کیا گیا ہے۔

سروے میں حکومت کی جانب سے شروع کی گئی پالیسیوں کی اہم خصوصیات پر روشنی ڈالی گئی جو کہ میکرو اکنامک استحکام لانے اور معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے پر مرکوز تھیں۔

سروے میں ترقی اور سرمایہ کاری، زراعت، مینوفیکچرنگ، کان کنی، مالیاتی ترقی، پیسہ اور کریڈٹ، کیپٹل مارکیٹ، افراط زر، قرض اور واجبات کی تفصیلی تصویر دینے کے علاوہ ملک کی معاشی صورتحال کا جامع احاطہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں:بجلی صارفین کیلئے بری خبر، نیپرا نے بجلی مہنگی کردی

اس میں زراعت، تعلیم، صحت اور غذائیت کی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی گئی، اس کے علاوہ مجموعی آبادی، افرادی قوت اور روزگار، غربت، ٹرانسپورٹ اور مواصلات اور فی کس آمدنی کو بھی دکھایا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مالی سال22-2021 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح 5.97 فیصد ہے، برآمدات اور درآمدات بڑھی ہیں، ٹیکسٹائل نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے، تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر تک پہنچ رہا ہے۔

اقتصادی سروے کے اہم نکات کے مطابق ایک سال میں بھیڑوں کی تعداد میں تین لاکھ کا اضافہ ہوا، بھیڑوں کی تعداد بڑھ کر تین کروڑ 19 لاکھ تک پہنچ گئی، بکریوں کی تعداد میں 22 لاکھ کا اضافہ ہوا، ملک میں بکریوں کی تعداد 8 کروڑ 25 لاکھ تک پہنچ گئی، ایک سال میں گدھوں کی تعداد ایک لاکھ مزید بڑھ گئی، ملک میں گدھوں کی تعداد 57 لاکھ تک پہنچ گئی۔

سروے رپورٹ کے مطابق بھینسوں کی تعداد 4 کروڑ 37 لاکھ تک پہنچ گئی، مویشیوں کی تعداد میں 19 لاکھ کا اضافہ ہوا، تعداد 5 کروڑ 15 لاکھ سے بڑھ کر 5 کروڑ 34 لاکھ ہوگئی، ایک سال میں اونٹوں، گھوڑوں اور خچروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، بھینسوں کی تعداد میں تیرہ لاکھ کا اضافہ ہوا۔

Related Posts