لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ موٹر وے واقعہ کے 72 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں،ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لئے 25،25لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔
9اور 10ستمبر کی درمیانی شب لاہور سیالکوٹ موٹروے پر ہماری بہن ، ہماری بیٹی کے ساتھ انتہائی دلخراش واقعہ رونما ہوا، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، اس اندوہناک واقعہ کے فوراً بعد میں نے اور میری ٹیم نے بہترین صلاحتیں بروئے کار لاتے ہوئے دن رات محنت سے ملزمان تک پہنچنے کیلئے سائنٹیفک انداز سے تفتیش کا آغاز کیا۔
میں ذاتی طو رپر اس کیس پر ہونے والی پیشرفت کی نگرانی کرتارہا او رتحقیقات کو جلد ازجلد مکمل کرنے کے لئے ہدایات دیں،وہ وزیراعلیٰ آفس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
صوبائی وزراء راجہ بشارت، فیاض الحسن چوہان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ مومن آغا ، آئی جی پنجاب انعام غنی ،پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ اور سیکرٹری اطلاعات بھی اس موقع پر موجود تھے ۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بتایاکہ 72گھنٹے سے بھی کم وقت میںہم ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں-جن درندوں نے یہ ظلم کیاہے وہ بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے او رانہیں قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دلائی جائے گی-
میں نے متاثرہ خاتون سے بھی رابطہ کیاہے اوران سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے او رانصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
ہمارے پولیس افسران متاثرہ خاتون کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں- ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والوںکو 25،25لاکھ روپے انعام دیا جائے گا او ران کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے ۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ سی سی پی او کا بیان غیر ذمہ دار انہ تھا جس پر انہیں آئی جی پولیس کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیاگیا ہے اور7روز میں جواب مانگا گیا ہے- غیر تسلی بخش جواب پر لیگل ایکشن ہو گا-سی سی پی او کو ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔
وزیراعلیٰ نے بتایاکہ پنجاب حکومت اس کیس کی تفتیش کے حوالے سے 28ٹیمیں تشکیل دیں اور آئندہ ایسے افسوسناک واقعات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں گے اوراس ضمن میں ،میں نے پولیس اور متعلقہ اداروں کوہدایات جاری کر دی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پنجاب پولیس نے صوبے میں ہونے والے سنگین جرائم کے تمام کیس ٹریس کئے ہیں اور ملزموں کو گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کیاہے اور اس کیس کے ملزمان کو بھی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا او رسخت سے سخت سزادلائی جائے گی۔
سانحہ ساہیوال ہو یا قصور کا واقعہ تمام ملزمان گرفتار کر کے عدالت میں پیش کئے ہیں -انہوں نے کہاکہ ملزم عابد کے خلاف 7 کیس درج ہیں جبکہ وقار کے خلاف بھی 2کیس درج ہیں-
پولیس نے بہت محنت کی ہے اور ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں -میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم قانون کے پابند ہیں اور ہر کام قانون کے دائر ہ کار میں ہی ہوگا۔
انسپکٹرجنرل پنجاب پولیس انعام غنی نے بتایاکہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اصل ملزمان تک پہنچنے میں پوری سپورٹ دی او ران کی رہنمائی میں ہم اصل ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں- ملزم عابد ضلع بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس کا رہائشی ہے جبکہ دوسرا ملزم وقار الحسن قلعہ ستار شاہ علی ٹائون کا رہنے والا ہے۔
رات 12بجے ملزم عابد کا ڈی این اے میچ کر گیا او رہم نے اپنی ٹیمو ں کو اس کے علاقے میں روانہ کیا اور ملزم وقار کے بارے جیسے ہی علم ہوا ہم نے اپنی ٹیموں کو روانہ کیا-ملزم عابد کے نام موبائل ٹیلی فون کی 4سمیں تھیں لیکن وہ انہیں استعمال نہیں کر رہا تھا۔
مزید پڑھیں:لاہور موٹروے پر زیادتی، خاتون کی حالت دیکھنے والے بھی رو پڑے