حکومت نے منحرف ارکان کیخلاف کارروائی کے بجائے واپسی کی پیشکش کیوں کی؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

govt faces difficulties in taking action against deviant members

اسلام آباد: آئینی پیچیدگیوں کی وجہ سے حکومت کومنحرف ارکان قومی اسمبلی کیخلاف کارروائی کرنے میں مشکلات کا سامنا، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے واضح کیا ہے کہ ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کیخلاف کارروائی ممکن نہیں، ووٹ دینے کے بعد پارٹی لیڈر اسپیکر کو کارروائی کیلئے لکھیں گے۔

منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کے معاملے پر ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کیخلاف کارروائی ممکن نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والاانحراف کی شق کی زد میں آئے گا اور عدم اعتماد یا آئینی ترمیم پر پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والا ڈی سیٹ ہوگا۔ووٹ دینے کے بعد پارٹی لیڈر اسپیکر کو کارروائی کیلئے لکھیں گے، اسپیکر 3دن کیاندرالیکشن کمیشن کوریفرنس بھیجے گا اور الیکشن کمیشن 30دن کے اندر فیصلہ سنائے گا۔

مزید پڑھیں:حکومت کا منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف قانونی کارروائی پر غور

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے واضح کیا کہ ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کو ڈی سیٹ نہیں کیا جاسکتا۔یاد رہے اسپیکر اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد پر منحرف اراکین کی ووٹنگ کے حوالے سے 3سوالوں کے جواب مانگے تھے، جس پر قومی اسمبلی کے شعبہ قانون سازی کا کہنا تھا کہ کسی بھی رکن کوووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔

ذرائع قومی اسمبلی نے کہا تھا کہ کوئی رکن پارٹی پالیسی کے خلاف ہے تو کاروائی ایکٹ کے بعد ہوگی، آئین کا آرٹیکل 63 ون اے بالکل واضح ہے۔

Related Posts