کراچی: گودام کی برقی رسید سے قرضے (ای ڈبلیو آر ایف)پر ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس گورنر بینک دولت پاکستان ڈاکٹر رضا باقر کی زیرِ صدارت لاہور میں ہوا۔ چیف سیکرٹری حکومت پنجاب کامران علی افضل نے بھی خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔ ای ڈبلیو آر ایف ٹاسک فورس ایک اعلی سطح کا فورم ہے جس کے سربراہ گورنر اسٹیٹ بینک ہیں۔
اس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور اسٹیٹ بینک کے سینئر افسران، بینکوں کے سی ای اوز اور ایس ای سی پی، پی ایم ای ایکس، پی بی اے، پاسکو اور کولیٹرل مینجمنٹ کی ایک کمپنی کے چیئرمین/ایم ڈیز شامل ہیں۔ ای ڈبلیو آر ایف کا مقصد زرعی قرضے اور خوراک کے تحفظ کو فروغ دینا ہے۔
ٹاسک فورس پاکستان میں گودام کی برقی رسید سے قرضے کے فروغ کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے حالیہ اقدام کے طور پر قائم کی گئی ہے۔
اجلاس کے دوران، گورنر اسٹیٹ بینک نے ای ڈبلیو آر ایف کو فروغ دینے کے اقدامات کا اعلان کیا جن کا مقصد یہ ہے کہ زرعی پیداوار کو ذخیرہ کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی طرف سے قرضے کی سہولت (ایف ایف ایس اے پی) استعمال کر کے نئے گوداموں /سائلوز کی تعمیر میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے۔
وہ اقدامات یہ ہیں: i) ایف ایف ایس اے پی قرضوں کی مدت کو موجودہ 7 سال سے بڑھا کر 10 سال کرنا تاکہ ادائیگی کی مدت طویل ہو اور اسے سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بنایا جا سکے۔
ii) اس طرح کے منصوبوں کے سرمایہ کاروں کو اضافی لچک فراہم کرنے کے لیے رعایتی مدت ایک سال سے بڑھا کر 2 سال تک کرنا اور ذخیرہ گاہوں کی نئی سہولتوں کی تعمیر میں تاخیری وقت کی وجہ سے ادائیگی میں ردوبدل کرنا۔
iii) قرضے کی سہولت کو زرعی شعبے کے موسمی حالات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ادائیگی کی مدت کو نظر ثانی کر کے ماہانہ سے سہ ماہی/چھ ماہی تک بڑھانا۔فولاد/دھات/کنکریٹ کے سائلوز، ویئر ہاس اور کولڈ اسٹوریج کی سہولتوں کی تعمیر، توسیع اور توازن، جدت کاری و متبادل (بی ایم آر) کے لیے ایف ایف ایس اے پی کے تحت فنانسنگ 6فیصد سالانہ پر دستیاب ہے۔
ٹاسک فورس نے ملک میں ای ڈبلیو آر ایف میں اضافے کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا۔ گفتگو بنیادی طور پر ملک میں ذخیرہ کاری کی صلاحیت کو بڑھانے اور جدید بنانے کے طریقوں، کاشت کاروں کے لیے قیمتوں کی دریافت کے ایک شفاف طریقہ کار کو تیار کرنے، گندم سمیت دیگر زرعی اجناس پر ای ڈبلیو آر ایف کے اطلاق میں اضافے، خصوصی بیمہ مصنوعات تیار کرنے، نیز بینکوں اور کاشتکار برادری کی تربیت اور استعداد کاری پر مرکوز تھی۔
گورنر ڈاکٹر باقر نے ای ڈبلیو آر ایف کی کوششوں کو ان کاشت کاروں کے لیے باضابطہ قرض کا ایک لازمی جزو قرار دیا جن کے پاس بینکوں کو پیش کرنے کے لیے قابل قبول ضمانت نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ای ڈبلیو آر کے نظام کی مضبوطی زرعی قرضوں کی طلب اور رسد کے درمیان فرق کو ختم کرنے، کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات میں کمی، کاشت کاروں کے لیے بہتر قیمت کی دریافت کو یقینی بنانے اور بالآخر کاشت کاروں کے منافع میں اضافہ کرنے اور غذائی عدم تحفظ کی دشواریوں کا مقابلہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی سخت شرائط، نیپرا نے بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا