حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی ملک گیر غیر سنجیدگی دیکھتے ہوئے کرفیو کے نفاذ پر غور شروع کردیا ہے۔ حکومت کے مطابق شہری سنجیدگی سے لاک ڈاؤن کے فیصلے پر عمل نہیں کر رہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے باوجود شہریوں میں غیر سنجیدگی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ملک بھر میں کرفیو کے نفاذپر غور شروع ہو گیا ہے۔
با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مزید سخت فیصلے کے لیے اعلیٰ سطح پر مشاورت شروع کر دی گئی۔ سول انتظامیہ اور صوبائی حکومت اپنا اآئینی اختیار استعمال کرنے پر غور کر رہی ہے۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری مسلسل لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور گھروں سے بلا جواز باہر گھوم رہے ہیں۔ بعض مقامات پر شہری ٹولیوں کی شکل میں گلیوں اور چوراہوں پر بھی رات گئے موجود رہتے ہیں۔
بعض مقامات پر پولیس کی بار بار مداخلت کے باوجود نوجوان گلیوں اور چوراہوں پر کرکٹ بھی کھیلتے نظر آئے۔ لاک ڈاؤن کے پہلے ہی روز شہریوں کی بڑی تعداد بلاجواز موٹر سائیکلوں پر سفر کرتی رہی جس کی وجہ بور ہونا بتائی گئی۔
بے مقصد سفر کی وجہ بعض افراد نے یہ بتائی کہ گھر میں بیٹھے بیٹھے بور ہو رہے تھے اس لیے تفریح کے لیے نکل پڑے۔بعض نے یہ تک کہا کہ کورونا وائرس ہمیں کچھ نہیں کہے گا۔
اس قدر غیر سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت میں اعلیٰ سطح پر بدھ سے سخت قسم کا کرفیو نافذ کرنے کے لیے حکومتی سطح پر غور کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق شہریوں کی جان اور صحت کے حوالے سے سخت فیصلے کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔
کرفیو لگا کر ہی شہریوں کو گھروں تک محدود رکھا جا سکتا ہے، تاہم ذرائع کے مطابق اس کر فیو میں شہریوں کو انتہائی ضروری اور ہنگامی حالت میں گھر سے محدود سطح تک نکلنے کی مشروط اجازت دی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پڑوسی ملک میں شہریوں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے لاک ڈاؤن کے بجائے براہ راست کرفیو کا نافذ کردیا گیا ہے جو 4روز سے جاری ہے اور اس میں نرمی بھی نہیں کی جا رہی۔
اگر شہری گھروں سے نکلنے سے اب بھی باز نہ آئے تو ممکن ہے حکومتِ سندھ صوبے بھر میں بدھ کے روز سے کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کردے جس کے بعد ایسے لوگوں سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔