اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریماکس میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو گھر بھیجے۔
سپریم کورٹ میں پاکستان اسٹیل ملزم کے ملازم زرداد عباسی کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سے اسٹیل ملز کے معاملے پر جواب طلب کیا اور اپنی ہدایات جاری کیں
چیف جسٹس نے اپنے ریماکس میں کہا کہ اسٹیل ملز2015سے بند ہے اس کے باوجود تمام ملازمین ساری مراعات اور تنخواہیں حاصل کررہے ہیں۔جس سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ان ملازمین کو نوکریوں پر کیوں رکھا ہوا ہے؟اس موقع پر عدالت نے اپنا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری صنعت پیداوار معاملے کا فوری جائزہ لیں اور حکومت تمام ملازمین کو فوری برطرف کرے۔
پاکستان اسٹیل ملز کی وجہ سے ملک بڑے مسائل کا شکار ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سارے کا سارا بجٹ اسٹیل ملز کے ملازمین کو ہی چلا جائے گا اور دوسروں کے لئے کچھ نہیں بچے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت اگر اسٹیل ملز چلانا چاہتی ہے تو نئے ملازمین کو بھرتی کیا جائے۔ موجودہ ملازمین کو گھر بیٹھ کر تنخواہیں لینے کی عادت پڑ گئی ہے‘ اس تمام صورتحال کو دیکھنا ہوگا۔