گوگل کا نصف صدی تک ناقابلِ شکست گاما پہلوان کو خراجِ تحسین

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل کا نصف صدی تک ناقابلِ شکست گاما پہلوان کو خراجِ تحسین
گوگل کا نصف صدی تک ناقابلِ شکست گاما پہلوان کو خراجِ تحسین

دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے نصف صدی تک ناقابلِ شکست رستمِ زماں گاما پہلوان کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے جن کا 144واں یومِ پیدائش آج منایا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گاما پہلوان کے بڑوں نے ان کا نام غلام حسین رکھا جو 22 مئی 1878 کے روز برصغیر کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ آج ان کے یومِ پیدائش کے موقعے پر گوگل نے بھی ڈوڈل پیش کرکے گاما پہلوان کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان اور امریکا کو ماضی بھول کر آگے بڑھنا چاہئے۔ بلاول 

غلام حسین عرف گاما پہلوان نے 10 سال کی عمر میں نامی گرامی پہلوانوں کو ہرایا اور خوب داد وصول کی۔ برصغیر میں شہر شہر گاما پہلوان کے نام کا ڈنکا بجنے لگا۔ انہوں نے 1910 میں برطانیہ کے پہلوانوں کو چیلنج کردیا۔

گاما پہلوان نے ریبسکو کو ہرا کر رستمِ زماں کا لقب جیتا اور سونے کی بیلٹ بھی حاصل کی۔حیرت انگیز طور پر گاما پہلوان جیسا کوئی پہلوان آج ان کی وفات کے 109 سال بعد بھی پیدا نہ ہوسکا۔ انہوں نے رحیم بخش سلطانی والا کو بھی ہرایا تھا۔

برطانیہ سے وطن واپسی پر رحیم بخش سلطانی کو شکست دینے پر گاما پہلوان کو رستمِ ہند کا لقب بھی دیا گیا۔ پرنس آف ویلز نے گاما پہلوان کو اپنے برصغیر کے دورے کے دوران چاندی کی گدی بھی پیش کی۔

کہا جاتا ہے کہ گاما پہلوان ہر روز 15 لیٹر دودھ، بکرے کا گوشت، 3 کلو مکھن، پھلوں کی 3 ٹوکریاں، 3 پاؤنڈ بادام اور 3 کلو مکھن کھایا کرتے تھے۔ ہر روز 40 پہلوانوں سے کشتی لڑتے، 3000ڈنڈ اور 5000 بیٹھک لگاتے تھے۔

قیامِ پاکستان کے بعد گاما پہلوان نے بھارت کی بجائے پاکستان کا انتخاب کیا اور لاہور چلے آئے۔ 60ء کی دہائی میں گاما پہلوان کی بیماری میں حکومت نے کوئی سرپرستی نہ کی اور 23مئی 1960 کو گاما پہلوان خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

 

Related Posts