سان فرانسسکو:گوگل پر الزام ہے کہ اس نے لاکھوں صارفین کا پرائیویٹ استعمال ٹریک کیا جس پر انٹرنیٹ سرچ انجن کو 5 ارب ڈالر جرمانے کے مقدمے کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ ایکسپلورر، گوگل کروم، اوپرا اور دیگر لاتعداد براؤزرز میں اِن پرائیویٹ براؤزنگ کی سہولت موجود ہوتی ہے جس کے ذریعے انٹرنیٹ صارفین اپنی پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف ویب سائٹس براؤز کرتے ہیں جن کے بارے میں ایک عام خیال یہ ہے کہ یہ براؤزنگ خفیہ ہوتی ہے۔
دُنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن اور گوگل کروم سمیت متعدد سافٹ وئیرز بنانے والی کمپنی گوگل پر الزام ہے کہ اس نے خفیہ براؤزنگ کرنے والے انٹرنیٹ صارفین کا ڈیٹا ان کی مرضی کے بغیر حاصل یعنی چوری کیا جس سے لاکھوں صارفین کی پرائیویسی داؤ پر لگ گئی ہے۔
سین جوز کیلیفورنیا میں گوگل پر دائر کردہ دعوے میں درخواست گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ گوگل پر 5 ارب ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے جبکہ درخواست گزار کے مطابق گوگل ایڈز پر کلک کیا جائے یا نہ کیا جائے، گوگل اینالیٹیکس، ایڈ منیجر اور دیگر ایپلیکیشنز یا ویب سائٹ پلگ اِنز کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چرا رہا ہے جس میں اسمارٹ فون ایپس بھی شامل ہیں۔
شکایت کنندہ کے مطابق گوگل صارفین کے مشاغل، پسندیدہ کھانے، شاپنگ کی عادات اور انٹرنیٹ پر تلاش کی جانے والی نامناسب چیزوں کے بارے میں بھی صارفین کا ڈیٹا چرا رہا ہے جو انکوگنیٹو یا اِن پرائیویٹ براؤزنگ کے دوران آن لائن سرچ کی جاتی ہیں جبکہ گوگل ڈیٹا کو غیر قانونی طور پر چرانے کا کوئی حق نہیں رکھتا اور یہ امریکا کے ہر شہری کی حق تلفی ہے۔
دوسری جانب گوگل کے ترجمان جوز کاسٹنڈا نے کہا کہ ان تمام دعووں کے خلاف ہم مضبوطی کے ساتھ اپنا دفاع کریں گے۔ ہر بار جب کوئی شخص انکوگنیٹو یا اِن پرائیویٹ کا ٹیب کھولتا ہے، ہم واضح طور پر بتاتے ہیں کہ ویب سائٹس آپ کی براؤزنگ کی معلومات حاصل کرسکتی ہیں۔
بہت سے افراد کیلئے پرائیویٹ براؤزنگ کھوجی نگاہوں سے ایک محفوظ پناہ گاہ سہی، لیکن کمپیوٹر سیکورٹی محققین کے مطابق گوگل اور اس کی رقیب کمپنیاں مختلف براؤزنگ موڈز میں آپ کی شناخت کو ٹریک کرتی ہیں اور پرائیویٹ اور عمومی انٹرنیٹ سرفنگ سے معلومات حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جاتا ہے۔