کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملوث مرکزی ملزم ارمغان کے لیپ ٹاپ سے ایسے شواہد برآمد ہوئے ہیں جن سے بین الاقوامی فراڈ نیٹ ورک کا پردہ چاک ہو گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق ارمغان اور اس کا والد کامران قریشی ایک ایسے گروہ سے جڑے ہیں جو برسوں سے عالمی سطح پر مالیاتی دھوکہ دہی میں مصروف ہے۔
تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ دونوں باپ بیٹے نے “اے آئی ڈی اے کمیونی کیشن” کے نام سے ایک کمپنی بنائی جو امریکی شہریوں کو فون کالز کے ذریعے سرکاری اداروں کا نمائندہ ظاہر کر کے ان سے ذاتی اور مالی معلومات حاصل کرتی تھی۔ اس کال سینٹر میں ایک وقت میں 25 سے زائد ایجنٹس کام کر رہے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اس کمپنی کی سالانہ آمدن تقریباً 3 سے 4 لاکھ امریکی ڈالر رہی ہے لیکن کمپنی کی رجسٹریشن اور قانونی حیثیت کا کوئی ثبوت دستیاب نہیں۔
حیرت انگیز طور پر کمپنی کے لیے لگژری گاڑیاں بھی خریدی گئیں جن کی مالیت تقریباً 15 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے اور یہ خریداری ارمغان کے ایک قریبی ساتھی افنان اشرف کے ذریعے کی گئی جسے رپورٹ میں ”نامعلوم ملازم“ قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ایف آئی اے کی سنگین کوتاہیوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے کیونکہ نہ تو افنان اشرف کو شاملِ تفتیش کیا گیا، اور نہ ہی کامران قریشی کو کسی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے حالانکہ وہ کمپنی کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔
یاد رہے کہ ارمغان اس وقت منی لانڈرنگ سمیت چار مقدمات میں پہلے سے ریمانڈ پر ہے اور اب ان نئے انکشافات کے بعد اس کے خلاف الزامات کی نوعیت مزید سنگین ہو گئی ہے۔