گلاسٹنبری میوزک فیسٹیول، گلوکاروں نے غزہ کے معاملے مغرب کے دوہرے معیار کو بے نقاب کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ دی آسٹریلین)

برطانیہ کے مشہور موسیقی میلے گلاسٹنبری فیسٹیول 2025 میں فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے والے گلوکاروں نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی۔

آئرلینڈ کے ریپ گروپ Kneecap اور برطانوی پینک بینڈ Bob Vylan نے اپنے پرفارمنس کے دوران فلسطین کی حمایت میں نعرے بازی کی، جس سے موسیقی کے عالمی منظرنامے پر سیاسی اظہار رائے کی اہمیت پر بحث چھڑ گئی۔

آئرلینڈ کے ریپ گروپ Kneecap نے اپنے گلاسٹنبری پرفارمنس کے دوران “فری فلسطین” اور “مرگ بر اسرائیلی فوج” جیسے نعرے لگائے۔

گروپ کے رکن مو شارا نے کہا کہ وہ اپنی آمدنی میں کمی پر تیار ہیں مگر تاریخ کی درست سمت میں رہنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم آواز بلند کریں گے تو فلسطین کے معاملے پر دوسرے میوزک گروپ بھی آواز بلند کریں گے۔ تاہم ان کے اس پرفارمنس پر برطانوی حکومت اور پولیس کی جانب سے تحقیقات شروع کی گئی ہیں کیونکہ ان کے نعرے نفرت انگیز قرار دیے گئے ہیں۔

برطانوی پینک بینڈ Bob Vylan نے بھی اپنے گلاسٹنبری پرفارمنس میں “فری فلسطین” اور “مرگ بر اسرائیلی فوج” کے نعرے لگائے۔

ان کی اس پرفارمنس کو بی بی سی نے براہ راست نشر کیا جس پر بعد میں تنقید کی گئی۔ برطانوی وزیر برائے ثقافت، میڈیا اور کھیل، لیزا نینڈی نے بی بی سی سے وضاحت طلب کی اور کہا کہ ان کے نعرے “انتہائی توہین آمیز” ہیں۔ پولیس نے بھی اس پرفارمنس کی ویڈیو فوٹیج کا جائزہ لے کر ممکنہ قانونی کارروائی کی بات کی ہے۔

گلاسٹنبری فیسٹیول 2025 میں فلسطین کی حمایت میں موسیقاروں کی آواز نے یہ ثابت کیا کہ موسیقی صرف تفریح کا ذریعہ نہیں، بلکہ یہ ایک طاقتور سیاسی اور سماجی پیغام بھی ہو سکتی ہے۔ اگرچہ ان پرفارمنسز پر تنازعہ اٹھا، لیکن اس سے یہ واضح ہوا کہ موسیقی کے ذریعے عالمی مسائل پر بات چیت اور آگاہی پیدا کی جا سکتی ہے۔

Related Posts