رکھوالے ہی قانون شکن بن گئے، تھانہ ملیر سٹی کی حدود میں لڑکیوں کو اغواء کیا جانے لگا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

رکھوالے ہی قانون شکن بن گئے، تھانہ ملیر سٹی کی حدود میں لڑکیوں کو اغواء کیا جانے لگا
رکھوالے ہی قانون شکن بن گئے، تھانہ ملیر سٹی کی حدود میں لڑکیوں کو اغواء کیا جانے لگا

کراچی: تھانہ ملیر سٹی کی حدود میں پولیس اور سادہ لباس اہلکاروں نے پولیس موبائل اور موٹر سائیکلوں پر راہ چلتی خواتین  15 سالہ نوعمر ساجدہ، اور 22 سالہ حمیدہ ولد داد محمد کو چند دن قبل مبینہ طور پر اغواء کیا،پولیس موبائل ان خواتین کو گھنٹوں موبائل میں گھماتے رہے۔

خواتین کو ہراساں کرنے کے بعد بھائیوں کو قتل کرنے کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ ان سے نقدی و سونے کے زیوارات چھین کر سعودآباد رینجرز ہیڈکوارٹر کے قریب چھوڑ دیا گیا۔

مدعی جو خود بھی قطر میں ملٹری سروس میں کام کرتا ہے۔ فی الفور تھانہ ملیر سٹی رپورٹ کی،تاہم ایس ایچ او ملیر سٹی نے مجبوراً ایف آئی آر تو کاٹ دی، تاہم مدعی سے کسی بھی قسم کا تعاون کرنے سے عاجز ہوگئے۔

مدعی نے اپنی مدد آپ کے تحت تمام علاقوں میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کے شواہد اکھٹے کئے۔ مگر اغواء کاروں کو بے نقاب کرنے میں ناکامی رہی، اہل خانہ کو پولیس کی جانب سے کسی قسم کا تعاون فراہم نہیں کیا جارہا۔صرف ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر تعاون کررہے ہیں۔

اہل خانہ کے مطابق انصاف کے حصول کے لئے ہم دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، تمام ثبوت ہونے کے باوجود پولیس کا اغواء کاروں تک رسائی نہ کرنا اس بات کی مکمل غمازی کرتا ہے کے پولیس میں موجود کالی بھیڑیں اورملیر سٹی کے علاقہ ایس ایچ او وسیم اورتفتیشی افسرپنہل خود پردہ پوشی سے کام لے رہے ہیں۔

اہل خانہ کی ایڈیشنل آئی جی، ڈی جی رینجرز سندھ سے اپیل ہے کہ خدارا ان کی مدد کی جائے اور اغواء کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔اغوا ہونے والی بچیوں کے والد داد محمد کا کہنا ہے کہ اگر اعلیٰ حکام نے توجہ نہ دی تو ہم سخت احتجاج کریں گے۔

Related Posts