جرمنی میں اسلاموفوبیا کی حوصلہ شکنی کیلئے نازی ایمرجنسی قرارداد منظور

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Nazi emergency
جرمنی میں اسلاموفوبیا کی حوصلہ شکنی کیلئے نازی ایمرجنسی قرار داد منظور

جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن میں اسلاموفوبیا کے شکار انتہا پسندوں کی حمایت اور ان کی پرتشدد کارروائیوں کے بعد حکام نے شہر میں نازی ایمرجنسی کا اعلان کردیا۔

ڈریسڈن اسلام مخالف تحریک کا مرکز بن چکا ہے جہاں ہر ہفتے مسلمانوں کے خلاف ریلی کا انقعاد کیا جاتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمنی کی انتہا پسند تنظیم اے ایف ڈی نے ستمبر میں مقامی انتخابات میں 28 فیصد کامیابی حاصل کی تھی۔

قرار داد بائیں بازو کی جماعت ڈائی پارٹی کے مقامی کونسلر میکس اسچنباچ نے پیش کی۔انہوں نے بتایا کہ اس شہر میں اب نازی مسئلہ ہے۔قرارداد میں شہر ڈریسڈن کے اندرجمہوری مخالف، امتیازی سلوک اور دائیں بازوں کی پرتشدد کارروائیوں پر تشویش ہے۔

قرار داد میں جمہوری ثقافت کو تقویت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ اقلیتوں کے تحفظ، انسانی حقوق اور انتہا پسندوں کے متاثرین کو ترجیح دی جائے۔اس تحریک میں یہودیت ، نسل پرستی اور اسلامو فوبیا سے لڑنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

قرار داد میں یہودیت، نسل پرستی اور اسلامو فوبیاسے لڑنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔کونسل میں قرارداد کے حق میں 39 جبکہ مخالفت میں 29 ووٹوں ملے۔

اسلاموفوبیا میں مبتلا پرتشدد انتہاپسندوں کے خلاف قرارادا کو بائیں اور لبرل جماعتوں کی حمایت حاصل رہی لیکن اسلام مخالف انتہاپسند جماعت اے ایف ڈی اور مسیحی ڈیموکریٹس جماعت نے قرارداد کے خلاف ووٹ دئیے۔مسیحی ڈیموکریٹس کا کہنا تھا کہ قرار داد میں صرف دائیں بازو کی انتہا پسند کو ہی نشانہ نہیں بنانا چاہئے تھا۔

Related Posts