واشنگٹن: سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث پولیس افسر ڈیرک شاوین کو ساڑھے 22 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیاہ فام امریکی شہری کی گردن پر گھٹنا رکھ کر ہلاک کرنے والے ڈیرک شاوین کو عدالت نے ساڑھے 22 سال قید کی سزا سنا دی جبکہ سفید فام پولیس افسر کے وکلاء نے سزا کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
رواں برس 20 اپریل کے روز ڈیرک شاوین کے خلاف 45 گواہوں کے بیانات سننے کے بعد پولیس افسران، طبی ماہرین اور ججز پر مشمل 12 رکنی جیوری نے سفید فام افسر کو دوسرے اور تیسرے درجے کے قتل کا مجرم ٹھہرایا۔
کسی بھی سیاہ فام کے قتل پر سفید فام کو سزا سنانا امریکی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل سمجھا جارہا ہے، جبکہ امریکی قوم نسل پرست اور سیاہ فاموں کے ساتھ متعصبانہ سلوک کیلئے بدنام ہوچکی تھی۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل سیاہ فام امریکی اداکاروں اور معروف شخصیات نے جارج فلائیڈ قتل کیس میں سفید فام سابق پولیس اہلکار کو مجرم قرار دیے جانے پر فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق 22 اپریل کے روز سابق امریکی صدر براک اوباما اور ان کی اہلیہ مشل اوباما نے مشترکہ طور پر اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق صدر اوباما کے اکاؤنٹ سے بیان جاری کیا۔
مزید پڑھیں: جارج فلائیڈ قتل کیس، معروف شخصیات کا فیصلے پر خیر مقدم
قبل ازیں امریکہ کے سابق صدر براک اوباما کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جارج فلائیڈ کی موت نے امریکہ میں منظم نسلی امتیاز کو نمایاں کیا۔پولیس کا نظام بدلنے کیلئے شہری انتظامیہ کے حکام کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
سابق امریکی صدر کا گزشتہ برس 4 جون کے روز کہنا تھا کہ سماج سدھارنے کی تحریکیں ہمیشہ نوجوانوں نے چلائی ہیں اور وہی اس وقت سڑکوں پر ہیں۔ لیکن حالات بدلنے کے لیے انہیں سیاسی طور پر متحرک ہونا ہوگا۔
مزید پڑھیں: جارج کی موت نے منظم نسلی امتیاز کو نمایاں کیا، اوباما