غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں مزید 53 مقامات پر بموں کی بارش کی، جس کے باعث مزید 377 شہری جام شہادت نوش کرگئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار تک پہنچ چکی ہے، 3 ہزار 600 بچے بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں، جب کہ 22 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
حماس اور حزب اللہ نے جوابی کارروائیوں میں اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر حملے کیے، اور اسرائیلی فوج کے بکتر بند اور گاڑیاں تباہ کر دیں۔جبکہ اسرائیلی فوج کے جانی بھاری نقصان کا بھی دعویٰ کیا جارہا ہے۔
دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے حماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ سمیت کئی کارکنان کو شہید کرنے کا دعویٰ سامنے آ رہا ہے۔
ترجمان حماس ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ اس جنگ کو فیصلہ کُن معرکہ سمجھیں اور ہمارے ساتھ اٹھیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت ہولوکاسٹ سے بڑھ کر ہے۔
انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپ سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بچے اور ان کے والدین محصور غزہ میں ایک وحشت ناک زندگی گزار رہے ہیں۔
وحشی اسرائیل کی سڑک پر چلتی مسافر بس پر بمباری، اسپتال پر حملے کی وارننگ
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی زمینی فوج غزہ کے اندر لڑ رہی ہے اور جنگ شروع ہونے کے بعد سے محصور علاقے کو شدید ترین بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجو مختلف مقامات پر ڈٹ کر اسرائیلی فوجیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔