کھانا سلنڈر پر بنائیں اور بھاری بل بھی چکائیں! ایس ایس جی سی کی بھتہ خوری کا شکار شہری کس سے فریاد کریں؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Gas Prices Hike Adds to Karachi Citizens
ONLINE

مہنگائی کے مارے عوام پر ایک اور بوجھ آن گرا، حکومت نے گیس کے نرخوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا ہے لیکن اس اضافے کا اصل درد ان لاکھوں شہریوں کے لیے دوہرا عذاب بن چکا ہے جو پہلے ہی گیس کی مسلسل بندش، پریشر میں کمی اور مہنگے سلنڈر خریدنے پر مجبور تھے۔

کراچی جیسے بڑے شہر میں جہاں گیس کا نظام تباہ حالی کا شکار ہے، وہاں گیس چوری، غیر قانونی کنکشنز اور مبینہ بھتہ خوری جیسے جرائم نے حالات کو مزید ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق سُوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے اندرونی نیٹ ورک کی ملی بھگت سے کراچی بھر میں کروڑوں روپے کی گیس چوری کی جا رہی ہے۔

کئی علاقوں میں گیس کی فراہمی جان بوجھ کر محدود رکھی گئی ہے ایس ایس جی سی کے بعض افسران اور ٹھیکیداروں پر الزام ہے کہ وہ بھتہ وصولی، جعلی بلنگ اور صنعتی یونٹس سے کمیشن لینے میں ملوث ہیں جبکہ عام گھریلو صارف سلنڈر کی قیمت پر روٹی پکانے کو ترس رہا ہے۔

گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد ایک عام صارف کے لیے سلنڈر خریدنا اور مہینے بھر کا بجٹ سنبھالنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔سوال یہ ہے کہ جب ایس ایس جی سی گیس فراہم نہیں کر پا رہی، تو قیمت بڑھانے کا جواز کیا ہے؟ کیا یہ عوامی وسائل پر سرکاری اداروں کی بدترین ناکامی اور نااہلی نہیں؟

ایس ایس جی سی کا دعویٰ ہے کہ گیس کی کمی کی وجہ نادہندہ صارفین اور سسٹم کے نقصانات ہیں، مگر عوامی حلقوں میں یہ دلیل قبول نہیں کی جا رہی۔ حالیہ انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی کے کئی افسران خود چوری میں ملوث ہیں۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نہ تو حکومت کو اس بحران کا احساس ہے، نہ ایس ایس جی سی کو جوابدہی کی فکر۔ گیس کے بغیر زندگی گزارنے والے لاکھوں افراد کے لیے یہ صورتحال روز بروز تکلیف دہ ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں چولہا بند ہے، وہاں بل وقت پر آ جاتا ہے اور جہاں گیس ہی نہیں وہاں نرخوں میں اضافہ عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

سول سوسائٹی، میڈیا اور متاثرہ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گیس چوری کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے، ایس ایس جی سی کی اندرونی کرپشن کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور جب تک گیس کی فراہمی مستحکم نہ ہو، قیمتوں میں کسی قسم کا اضافہ نہ کیا جائے۔ ورنہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

متاثرہ شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، ایف آئی اے، نیب اور محتسب اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ ایس ایس جی سی کی گیس چوری اور ناجائز بلنگ کے حوالے سے نوٹس لے کر تحقیقات کی جائے اور کرپٹ افسران وعملے کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

گیس چوری میں ایس ایس جی سی کا عملہ و افسران شریک جرم، عوام کی سزا اوور بلنگ

Related Posts