صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں پولیس اہلکار سمیت 11 ملزمان نے خاتون سے اجتماعی زیادتی اور تشدد کیا ہے، ملزمان واقعے کی ویڈیو بناتے اور 50 ہزار روپے رشوت بھی مانگتے رہے۔پولیس نے 4 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ قصور کے علاقے کماہاں لاہور میں پیش آیا جہاں متاثرہ خاتون اپنے رشتہ داروں کے پاس سیر کیلئے پہنچی تو ملزمان نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
متاثرہ خاتون کے ساتھ مارپیٹ اور تشدد کیا گیا، ایک باغ کے مالی نے خاتون سے زیادتی کی اور دیگر ساتھی ملزمان کو بھی بلوا کر جنسی زیادتی کروائی۔ تھانہ شیخم کی پولیس نے خاتون سے تعاون سے انکار کردیا۔
جب متاثرہ خاتون واقعے کا مقدمہ درج کرانے کیلئے پہنچی تو سب انسپکٹر رضوان نے خاتون کو دھمکیاں دے کر پولیس اسٹیشن سے نکال دیا۔ پولیس افسر نے کہا کہ دوبارہ تھانے آنے پرتم پر مقدمہ کردوں گا۔
قصور کے ڈی پی او عمران کشور نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ سب انسپکٹر رضوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جسے محکمہ جاتی انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
جنسی زیادتی کا شکار خاتون کے ساتھ تشدد کرنے والے ملزمان میں سے 4 کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے جو جلد گرفتار کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل راولپنڈی میں نشے کے عادی باپ نے اپنی بیٹی سے جنسی زیادتی کی اور اپنے داماد کو قتل کی دھمکیاں دیں جو روپوش ہونے پر مجبور ہوگیا۔
راولپنڈی کی رہائشی مہرین بی بی کے والد نشے کے عادی رہے، بچپن میں مہرین نے قرآنِ پاک حفظ کر لیا اور پرائمری تک تعلیم حاصل کی۔ والد نے عالمہ نہیں بننے دیا اور مدرسے سے گھر منتقل کرکے جنسی زیادتی کر ڈالی۔
مزید پڑھیں: نشے کے عادی باپ کی بیٹی سے جنسی زیادتی، داماد کو قتل کی دھمکیاں