پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی نے فری لانس انڈسٹری کو شدید متاثر کیا ہے، فری لانسرز نے شکایت کی ہے کہ سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے کام کے مواقع میں 70 فیصد کمی ہوگئی ہے۔
اس مسئلے کے باعث متعدد مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، جیسے کام کی ڈیڈ لائنز کا پورا نہ ہونا، اکاؤنٹس کا معطل ہونا اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ مہمات کا متاثر ہونا۔
انٹرنیٹ کے مسائل اتنے سنگین ہیں کہ ماہرین کو خدشہ ہے کہ فری لانس کلائنٹس بھارت یا بنگلہ دیش جیسے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں، جہاں انٹرنیٹ زیادہ قابلِ بھروسہ ہے۔
مزید برآں پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر انٹرنیٹ کے وسیع پیمانے پر بندشوں کی وجہ سے ہر گھنٹے میں 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق سیکٹر کی 99 فیصد کمپنیاں سروس میں خلل کا سامنا کر رہی ہیں، جس سے کاروباری معاملات متاثر ہو رہے ہیں۔
اتنے میں تو بینک ٹھیکے پر مل جائے اور، نیشنل بینک کے صدر کی تنخواہ اور مراعات جانتے ہیں؟
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس انڈسٹری کو سپورٹ کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت ٹیکس مراعات فراہم کرے تاکہ انٹرنیٹ کی سست روی سے ہونے والے نقصانات سے کاروبار سنبھل سکیں۔
یہ مراعات نئی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہیں اور ترسیلاتِ زر میں اضافہ کر کے اس شعبے کو مستحکم بنانے میں مدد دے سکتی ہیں، تاکہ پاکستان عالمی مارکیٹ میں مسابقتی حیثیت برقرار رکھ سکے۔
یہ مسائل صرف فری لانسرز کو ہی نہیں بلکہ پاکستان کی آئی ٹی اور ڈیجیٹل معیشت کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ کاروبار اور ورکرز ڈیجیٹل دور میں ترقی کر سکیں۔