کراچی: معروف ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین نے بینک فراڈ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر عاطف خان سے فنڈز حاصل کیے تھے تاکہ اپنا سیلون اور اسپا بزنس قائم کر سکیں۔
ایف آئی اے میں دو گھنٹے تک جاری رہنے والی تحقیقات کے دوران نادیہ حسین نے بتایا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ یہ رقوم کہاں سے آئی تھیں، اور انہوں نے کبھی اپنے شوہر سے اس بارے میں سوال نہیں کیا۔
نادیہ کا کہنا تھا کہ میں کسی فراڈ میں ملوث نہیں ہوں، اور نہ ہی مجھے اپنے شوہر کی کسی غیر قانونی سرگرمی کا علم تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا بزنس فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ رجسٹرڈ ہے، اور جو رقم انہیں عاطف خان کی جانب سے ملی وہ ان کے ٹیکس گوشواروں میں بطور قرض ظاہر کی گئی ہے۔
نادیہ نے وضاحت کی کہ یہ فنڈز اضافی سیلون برانچز کھولنے میں استعمال ہوئے اور ان کا کسی غیر قانونی کام سے کوئی تعلق نہیں۔
ایف آئی اے نے نادیہ حسین سے ان کے کاروباری اکاؤنٹس اور عاطف خان کے بینک اکاؤنٹس میں ہونے والی لین دین سے متعلق سوالات کیے، جن کے جوابات کیس کے ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق نادیہ حسین کے شوہر، عاطف خان، اس وقت 54 کروڑ روپے کے مبینہ بینک فراڈ کیس میں ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔
ایف آئی اے کارپوریٹ سرکل کی تحقیقات کے مطابق نادیہ حسین کو اس کیس میں کلیدی بینیفشری قرار دیا گیا ہے، کیونکہ ان کے دو سیلونز کو مبینہ طور پر فراڈ سے حاصل شدہ رقوم سے چلایا جا رہا تھا۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عاطف خان کے دو مختلف بینک اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 2 کروڑ 64 لاکھ روپے نادیہ کے سیلون اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے، اور یہ منتقلی 2019 سے اب تک مختلف اوقات میں 19 بار کی گئی۔
ایف آئی اے کے مطابق عاطف خان نے کمپنی کے 120 کروڑ روپے کے نقصانات بینک پر منتقل کیے، جبکہ ذاتی طور پر 11 کروڑ روپے سے زائد کی رقم استعمال کی۔