کراچی:ایف پی سی سی آئی کی تجاویزقابل غور،ان تجاویز کو قومی اسمبلی کے فورم پر اٹھایا جائے گا۔ ملکی معیشت ترقی کررہی ہے،ملکی برآمدات کا حجم اکتیس ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
کورونا وائرس کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے چارہزار سات سو بتیس ارب روپے وصول کئے ہیں۔ حکومت نے کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے سمارٹ لاک ڈاؤن اور دانشمندانہ کوششیں کیں۔
ان خیالات کا اظہار اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت فرخ حبیب نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین چوہدری محمد سلیم بھلر اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما راجہ محمد سلیم سے ملاقات کے موقع پر کیا۔
وزیر مملکت نے مزید کہاکہ ملک میں کئی ڈیم اورپانی کے وسیع ذخائر بنانے کیلئے کام ہورہا ہے۔ ان اقدامات سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور لوگوں کو بجلی کی فراہمی کی سہولت بھی مہیا ہوگی۔
ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین چوہدری محمد سلیم بھلر نے تجویز دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد بجلی کے کمرشل کنکشن موجود ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے۔
موجودہ ٹیکس نظام آنے والی نسلوں کیلئے پائیدار نہیں، آبادی میں سے صرف ایک فیصد لوگ پوری ریاست کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 22کروڑ لوگوں میں سے 20لاکھ سے بھی کم لوگ ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے ہیں،85فیصد سے زائد ٹیکس ملک کی 300کمپنیاں ادا کرتی ہیں۔
75فیصد سے زائد ٹیکس مینو فیکچرنگ سیکٹر سے اکٹھا کیا جا رہا ہے جبکہ ملک کا مینو فیکچرنگ سیکٹر اور صنعتی شعبہ بری طرح سے متاثر ہو رہا ہے۔سلیم بھلر نے مزید کہاکہ پالیسیوں میں بہت سی خامیوں کے باعث کاروباری طبقہ ٹیکس نیٹ میں آنے سے گریزاں ہے۔
مزید پڑھیں: کورین بینک کراچی میں آئی ٹی پارک بنانے کیلئے 15کروڑ80لاکھ کا قرض دے گا