کراچی: صدر ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار کی سربراہی میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔ اس موقع پرایف پی سی سی آئی کے نائب صدور قیصر خان داؤدزئی، ڈاکٹر ارشد بھی موجود تھے۔میاں انجم نثار نے ملاقات کے مو قع پر ایف پی سی سی آئی کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کودوکروڑ کا امدادی چیک پیش کیا۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہاکہ کرونا وائرس کے باعث 50 دن بند ش سے صنعت کار، تاجر، دیہاڑی دار مزور بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ لاک ڈاؤن میں فیکٹریاں اور دوکانے بند ہونے کے باوجود صنعت کار اور تاجر برادری نے اپنے ملازمین کو تنخوائیں ادا کیں۔
انہوں نے کہاکہ شرح سود 8 فیصدکی گئی ہے لیکن ان حالات میں ناکافی ہے کیونکہ تقریباََ دوماہ کاروباری بند رہنے کی وجہ سے تاجر برادری کا مالی طور پر انہتائی زیادہ نقصان ہوا ہے لحاضہ شرح سود کو کم از کم 5کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ انکم اور سیلز ٹیکس کے ریفنڈ جلداز جلد ادا کئے جائے تاکہ ریفنڈ کی ادائیگی سے صنعت کار بنکوں کے قرض ادا کر سکیں۔
میا ں انجم نثار نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیاکہ عید سے متعلقہ مارکیٹیں جن میں جیولری، جوتے، کپڑے اور دیگر دکانوں کو 24 گھنٹے کھولنے کی اجازت دی جائے،اس طرح مارکیٹوں میں صارفین کارش نہیں ہوگا،انجم نثار نے مزیدکہاکہ لوکل فلائیٹ آپریشن، ٹرانسپورٹ کی بحالی کے ساتھ ساتھ ریستوران اور ہوٹلز کو کھولا جائے کیونکہ یورپی ممالک میں بھی حکومتوں نے ریستوران وغیرہ کھولنے کی اجازت دی رکھی۔
میاں انجم نثار نے کہاکہ انٹرنیشل مارکیٹ میں تیل کی قیمت ایک تہائی ہو چکی ہے اس لیئے بجلی کی قیمت میں نمایاں کمی کی جائے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی ہو سکے۔ نہوں نے کہاکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں RLNG کی قیمت میں واضح کمی ہوئی ہے اس لئے پاکستان میں بھی قیمت کو کم کیا جائے تاکہ براہ راست پیداواری لاگت میں کمی کی جا سکے۔
لوکل انڈسٹری کی Substitution Import بہتر ہو گی اور پیداواری صلاحیت بڑھنے سے انٹرنیشنل مارکیٹ کا بھی مقابلہ بھی کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ صدر ایف پی سی سی آئی نے وزیر اعظم کو تجویز دی کہ جس طرح کنسٹرکشن انڈسٹری کو ریلف پیکچ دیا اس طرح صنعتوں کو بھی مراعاتی پیکچ دے اور ان میں بھی سرمایہ کاروں کے ذرائع نہ پوچھے جائیں تاکہ پاکستان میں صنعتوں کا نیا جال بچھایا جا سکے جس سے روزگار میں اضافہ ہوگا۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا کہ فاٹا، پاٹا میں صنعتوں کے سیلز ٹیکسز، 17فیصدرا یکسائز ڈیوٹی کوختم کیا جائے کیونکہ فاٹا، پاٹاکا خیبر پختونخواہ کے زم ہونے سے پہلے صنعتوں کو وفاقی SROs کی روح سے سیلز ٹیکس معاف تھااس لئے حکومت کو چاہئے کہ سابق وفاقی SROs کو بحالی کرے اور حکومت کو چاہئے کہ وہ تاجروں اور صنعت کاروں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دے تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔