کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی ناقابل برداشت غذائی مہنگائی پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خوردنی تیل پر 6ماہ کیلئے ٹیکس کی چھوٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خوردنی تیل کی قیمتیں ملک میں اشیائے خورد و نوش کی افراط زر کو بڑھانے میں سب سے بڑا معاون ہیں۔ خوراک کی مہنگائی کا یہ انداز دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے ناقابل برداشت ہے اور حکومتوں کو قومی مفاد میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ اگر حکومت 9180 روپے فی ٹن کسٹم ڈیوٹی، 17 فیصدفیڈرل ایکسائزڈیوٹی، 2فیصدایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی،ویلیو ایڈیشن ایڈجسٹمنٹ کے بعد 5سے6 فیصدسیلز ٹیکس اور2فیصد انکم ٹیکس صرف 6ماہ کے لیے واپس لے لے تو خوردنی تیل کی قیمتوں میں فوری طور پر 25سے30فیصدتک کمی آجائیگی اورمجموعی طور پر خوراک کی افراط زر پر بھی کافی مثبت اثر پڑے گا۔
دوسری جانب نائب صدر ایف پی سی سی آئی ناصر خان کاکہنا ہے کہ پڑوسی اور علاقائی ممالک نے پہلے ہی سیلز ٹیکس، امپورٹ ڈیوٹی اور خوردنی تیل پر دیگر ڈیوٹیاں واپس لینا شروع کر دی ہیں تاکہ اپنے ملکوں کے عوام کو افراط زر سے ریلیف دیا جا سکے۔
مزید پڑھیں:
عوام کیلئے بری خبر، گھی کی فی کلو قیمت میں 109روپے کا اضافہ کردیا گیا
پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے ضروریہ مہنگی کیوں ہوئیں؟