اسرائیل نے ایک اور وحشیانہ کارروائی میں مزید دو فلسطینی صحافیوں کو شہید کردیا، جن میں سے ایک الجزیرہ کے بیورو چیف معروف صحافی وائل الدحدوح کے صحافی بیٹے حمزہ وائل الدحدوح تھے۔
اسرائیل نے پچھلے تین ماہ کے دوران 79 صحافیوں کو شہید کیا ہے۔ زیادہ تر صحافی اسرائیلی بمباری اور گولہ باری کے نتیجے میں شہید ہوئے ہیں، جبکہ اس سے قبل وائل الدحدوح کی اہلیہ اور دو بیٹے ایک حملے میں شہید ہوچکے ہیں، جبکہ خود وائل الدحدوح گزشتہ مہینے ایک ڈرون اٹیک میں زخمی ہوگئے تھے، یہ مجموعی طور پر ان کے خاندان پر اسرائیل کا تیسرا مہلک حملہ ہے۔
تازہ وحشیانہ صہیونی کارروائی میں شہید ہونے والے مصطفیٰ ثریا بین الاقوامی خبر ایجنسی اے ایف پی کے لیے ویڈیو اسٹرینگر کی حیثیت سے اور حمزہ الدحدوح الجزیرہ کیلئے کام کرتے تھے۔ دونوں صحافیوں کو اسرائیلی بمبار طیاروں نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ کار میں سفر کرتے ہوئے جا رہے تھے۔
[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODM1MTgsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4MzUxOCAtINiu2KfZhtiv2KfZhiDaqdq+2Ygg2K/bjNmG25Ig2YjYp9mE2Kcg2KfZhNis2LLbjNix24Eg2qnYpyDZhdi52LHZiNmBINi12K3Yp9mB24wg2KfYs9ix2KfYptuM2YTbjCDYrdmF2YTbkiDZhduM2rog2LLYrtmF24wiLCJ1cmwiOiIiLCJpbWFnZV9pZCI6MTgzNTI5LCJpbWFnZV91cmwiOiJodHRwczovL21tbmV3cy50di91cmR1L3dwLWNvbnRlbnQvdXBsb2Fkcy8yMDIzLzEyL3dhaWwtMzAweDI1MC5qcGciLCJ0aXRsZSI6Itiu2KfZhtiv2KfZhiDaqdq+2Ygg2K/bjNmG25Ig2YjYp9mE2Kcg2KfZhNis2LLbjNix24Eg2qnYpyDZhdi52LHZiNmBINi12K3Yp9mB24wg2KfYs9ix2KfYptuM2YTbjCDYrdmF2YTbkiDZhduM2rog2LLYrtmF24wiLCJzdW1tYXJ5Ijoi2KfZhNis2LLbjNix24Eg2qnbkiDZhdi52LHZiNmBINi12K3Yp9mB24wg2KfZiNixINi62LLbgSDZhduM2rog2KfZhNis2LLbjNix24Eg2qnbkiDZhtmF2KfYptmG2K/bkiDZiNin2KbZhCDYp9mE2K/Yrdiv2YjYrSDYrtin2YYg24zZiNmG2LMg2YXbjNq6INin2LPYsdin2KbbjNmE24wg2K3ZhdmE25Ig2YXbjNq6INiy2K7ZhduMINuB2Yjar9im25LblCDYp9mE2KzYstuM2LHbgSDYudix2KjbjCDaqduSINmF2LfYp9io2YIg2YjYp9im2YQg2KfZhNiv2K3Yr9mI2K0g2LrYstuBINqp24wg2b7ZuduMINqp25Ig2KzZhtmI2KjbjCDYtNuB2LEg2K7Yp9mGINuM2YjZhtizINmF24zauiDYp9uM2qkg2KfYs9qp2YjZhCDZvtixINin2LPYsdin2KbbjNmEINqp24wg2YjYrdi024zYp9mG24Eg2KjZhdio2KfYsduMINqp25Ig2KjYudivINiq2KjYp9uB24wg2qnbkiDZhdmG2KfYuNixINqp24wg2qnZiNix24zYrCDaqduM2YTYptuSINm+24HZhtqG25Ig2KravtuSINqp24Eg2KfYsyDYr9mI2LHYp9mGINin24zaqSDYp9mI2LEg2KfYs9ix2KfYptuM2YTbjCDYrdmF2YTbkiDZhduM2rog2KfZhiDYs9mF24zYqiDYr9mIINi12K3Yp9mB24wg2LLYrtmF24wg24HZiNqv2KbbktuUINmI2KfYptmEINin2YTYr9it2K/ZiNitINin2YjYsSDYp9mGINqp25Ig2LPYp9iq2r7bjCDaqdmIINmF2KrYp9ir2LHbgSDYudmE2KfZgtuSINiz25Ig2YHZiNix24wg2LfZiNixINm+2LEg2KfYs9m+2KrYp9mEINmF2YbYqtmC2YQg2qnbjNinINqv24zYp9iMINis24HYp9q6INin2YYg2qnYpyDYudmE2KfYrCDYrNin2LHbjCDbgduS25Qg2YjYp9mC2LnbkiDaqduSINit2YjYp9mE25Ig2LPbkiDYrNin2LHbjCDbgdmI2YbbkiDZiNin2YTbjCDYp9io2KrYr9in2KbbjCDZiNuM2ojbjNmI2LIg2KfZiNixINiq2LXYp9mI24zYsS4uLiIsInRlbXBsYXRlIjoidXNlX2RlZmF1bHRfZnJvbV9zZXR0aW5ncyJ9″]
حمزہ وائل الدحدوح کے والد وائل الدحدوح عرب دنیا کے سینئر صحافی ہیں اور الجزیرہ کے بیورو چیف کے طور پر غزہ میں کام کرتے ہیں۔
حمزہ کے والد الدحدوح بھی حال ہی میں ایک ایسی ہی بمباری کے نتیجے میں زخمی ہوئے تھے تاہم ان کی جان بچ گئی۔ اس سے قبل حمزہ الدحدوح کے خاندان کے تین افراد ایک اور بمباری کی نتیجے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
اتوار کے روز ہونے والی اسرائیلی بمباری جس کے ذریعے دو مزید صحافیوں کو نشانہ بناکر شہید کیا گیا ہے یہ واقعہ اس وقت ہوا جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن مشرق وسطی کے ایک ہفتے کے دورے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس سے پہلے امریکی شہریت رکھنے والی ایک خاتون صحافی کو بھی اسرائیلی فوجی ٹینک کی گولا باری سے شہید کر دیا گیا تھا۔
نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ 31 دسمبر تک اس جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے بمباری کے نتیجے میں 77 صحافیوں کو ہلاک کیا ہے۔ کسی بھی جنگ کے دوران صحافیوں کا اتنی بڑی تعداد میں نقصان پہلہ مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جن میں سے 70 کا تعلق فلسطین سے، 4 کا تعلق اسرائیل سے اور 3 کا تعلق لبنان سے ہے۔