خیبر پختونخوا، بدھا کا قدیمی مجسمہ توڑنے والے افراد کوگرفتار کرلیا گیا

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
خیبر پختونخوا، بدھا کا قدیمی مجسمہ توڑنے والے افراد کوگرفتار کرلیا گیا
خیبر پختونخوا، بدھا کا قدیمی مجسمہ توڑنے والے افراد کوگرفتار کرلیا گیا

خیبر پختونخوا، تخت باہی کے مقام کے نزدیک ایک گھر کی کھدائی کے دوران ملنے والے 1700سال قدیم مجسمے کو توڑنے والے افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

تخت باہی پولیس تھانے کے انسپکٹر فیض محمد کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ کی درخواست پر نوادرات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے چاروں افراد کو قانون کی گرفت میں لے لیا ہے، حراست میں لئے جانے والے افراد میں ٹھیکیدار اور مزدور شامل ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کھدائی کے دوران بر آمد ہونے والے ایک قیمتی بت کو بر آمد کیا گیاپھر اسے توڑ دیا گیا، درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آثار قدیمہ کو توڑنا غیر قانونی ہے، اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان کی اطلاع کے مطابق کھدائی کے دوران ایک بیش قیمت بت برآمد کیا ہے اور پھر اس کو توڑ دیا ہے اورایسا کرنے پر آثار اور نوادرات ایکٹ کی دفعات 44، 24، 18، اور سیکشن 57، 60 اور 63 کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملنے والے بدھا کا سر موجود نہیں تھا اور مذکورہ افراد نے بدھا کو ٹانگوں تک توڑ دیا تھا، ان کے مطابق ایسا کچھ نہیں ہے کہ انھیں کسی مذہبی رہنما نے کہا کہ اسے توڑ دینا چاہیے بلکہ انھوں نے خود اس بدھا کو اپنے طور پر توڑا ہے۔

ڈائریکٹر آثار قدیمہ عبدالصمد خان نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کم علمی کی وجہ سے یہ بدھا توڑا گیا ہے حالانکہ یہ انتہائی نایاب بدھا ہے، جو اس خطے میں پائے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں ایسی کوئی بات معلوم نہیں ہوئی کہ کسی مذہبی رہنما نے انھیں بت توڑنے کا کہا ہو لوگوں نے خود اپنے طور پر یہ بت توڑا ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب مکان کی کھدائی کے دوران یہ مجسمہ ملا تو اس موقع پر ’مقامی مذہبی رہنما آئے اور انھوں نے کہا کہ بدھا کے اس مجسمے کو توڑ دو۔‘ اس تجویز پر وہاں ٹھیکیدار اور مزدوروں نے مجسمے کو ہتھوڑے کی مدد سے توڑ دیا ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس مجسمے کو توڑنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔

واضح رہے کہ تخت باہی میں آثار قدیمہ کے متعدد کھنڈرات موجود ہیں اور ماضی میں یہ مقام بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے اہم مذہبی اور علمی درسگاہ رہا ہے۔اس علاقے میں صرف تخت باہی کے آثار قدیمہ ہی موجود نہیں بلکہ آس پاس تیرہ سے چودہ ایسے قدیم مقامات ہیں جن کا تعلق بدھ مت اور اشوک بادشاہ کے دور سے ہے۔ یہاں بدھا کے مجسمے اور تاریخی سلیپنگ سٹوپا بھی پائے جاتے ہیں۔

Related Posts