کراچی: سابق نگران وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا ہے کہ مجھے بائی پاس کرکے جے ڈی سی کو سالانہ 2.3ارب دئیے جاتے تھے جبکہ سول ہسپتال اور جناح ہسپتال میں 70لاکھ فری ٹیسٹ 1ارب سے کم میں ہوتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اپنے ایک ویڈیو بیان میں سابق نگران وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ مسئلہ یہ تھا کہ مجھے جھوٹ لکھا گیا، میرا یہ بیان کسی تنظیم کے خلاف نہیں ہے۔ جب میں نے سمری دیکھی تو لیب کیلئے ہمیں 2.3ارب سالانہ دینے تھے یا پھر ہم ایک کمیٹی بنائیں جو اس کا تخمینہ لگاتی تاہم کمیٹی والا آپشن بننے والا نہیں تھا۔
ویڈیو بیان میں ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ سمری میں کہا گیا کہ کمیٹی یہ طے کرے گی کہ کیا ہمیں 10 سال تک سالانہ 2 ارب روپے جے ڈی سی کو دینے چاہئیں؟ سمری کی نقل میرے پاس موجود ہے جس پر میرا پہلا سوال یہ تھا کہ مجھے بائی پاس کیوں کیا گیا؟ کیونکہ یہ غیر قانونی اور غلط اقدام تھا، اور کیوں مجھے بائی پاس کیا جائے گا؟
بیان میں سابق نگران وزیرِ صحت سندھ نے کہا کہ ہم نے سول او رجناح ہسپتال کا بجٹ نکالا تو ہم دونوں ہسپتالوں میں ملا کر 70 لاکھ سالانہ فری ٹیسٹ کرتے ہیں، اس لیے یہ دعویٰ کہ ایک ہی لیب عوام کو فری ٹیسٹ کی سہولت دیتی ہے، یہ سوچنے والی بات ہے لیکن دیگر ہسپتال بشمول ایس آئی یوٹی اور انڈس بھی فری ٹیسٹ کرتے ہیں۔
سابق نگران وزیر ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ ابھی میں نے باقی ہسپتالوں کی بات نہیں کی جہاں ٹیسٹ حکومت کے تعاون سے فری ہوتے ہیں۔ 70 لاکھ ٹیسٹ جو سول اور جناح سالانہ کرتے ہیں، ان کا بجٹ اتنے سارے ٹیسٹوں کیلئے 1 ارب سے بھی کم ہے تو میرا سوال تھا کہ ایک نیا ادارہ ایسا کیا کرنے والا ہے جسے اتنے زیادہ پیسے دئیے جائیں؟
ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ اخراجات کی کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔ ہم نے تفصیلی آڈٹ بھی طلب کیا، جس ادارے کو بھی رقم چاہئے، ہمیں اپنا آڈٹ دے۔ جنرل باڈی میٹنگز کی تفصیلات مہیا کرے۔ میرا اعتراض بائی پاس کرنے پر ہے، سیلانی، چھیپا یا ایدھی جیسی کوئی تنظیم ہوتی، تب بھی میرا یہی ردِ عمل ہوتا۔