الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 19اپریل تک ملتوی کردی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 19اپریل تک ملتوی کردی
الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 19اپریل تک ملتوی کردی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیسہ باہر سے آیا لیکن ممنوعہ فنڈنگ کہنا درست نہیں۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے وکیل انور منصور نے کہا کہ امریکا سے آنے والا پیسہ غیر ملکی فنڈنگ قرار دیا جارہا ہے۔ غیر ملکی حکومت سے فنڈنگ نہیں ہوسکتی۔

یہ بھی پڑھیں:

سابق معاون خصوصی شہباز گل عمران خان کے چیف آف اسٹاف مقرر

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کوئی کمپنی جو پاکستان سے باہر رجسٹرڈ ہو، مقامی قرار نہیں دی جاسکتی۔ پی پی او قانون کہتا ہے کہ ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ غیر قانونی ہے۔ الیکشن ایکٹ تمام غیر ملکی ذرائع سے فنڈنگ کو ممنوع قرار دیتا ہے۔

دلائل دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے وکیل نے کہا کہ مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر عائد پابندی ختم کردی گئی ہے۔ سندھ سے الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی نے استفسار کیا گویا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو غیر ملکی فنڈنگ ہوئی تھی؟

وکیل انور منصور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے کوئی فنڈنگ ممنوعہ ذرائع سے نہیں لی۔ پیسہ باہر سے آیا لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام درست نہیں۔ کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگتا رہتا ہے۔ کیا پاکستان میں ہندو اور سکھ نہیں رہتے؟

انور منصور نے کہا کہ اکبر بابر الزامات شواہد کے ساتھ ثابت کریں۔ پی ٹی آئی نے کسی بھارتی شہری سے فنڈنگ نہیں لی تاہم اگر ہندو شہری کی شہریت دوہری ہو تو اسے غیر ملکی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ غیر ملکی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوعہ نہیں کہا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ باہر سے جو پیسہ آیا، ظاہر کیا گیا ہے۔ دوہری شہریت رکھنے والوں کو بھی پاکستانی ہی کہا جاتا ہے۔ اسکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کی دفعہ 6 کی تشریح غلط کی جبکہ اس میں غیر ملکی ذرائع سے فنڈنگ ممنوع قرار دینے کا ذکر نہیں۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فنڈنگ کیس کے مدعی اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف 11اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کرچکی۔ 4 خفیہ اکاؤنٹس میں پیسہ ہنڈی سے آیا۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سراسر جھوٹا بیان دیا۔ 11 میں سے 2 اکاؤنٹس کے دستاویزی ثبوت آچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی پر ناجائز ذرائع سے فنڈنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا۔ 

Related Posts