خیبرپختونخوا میں جبری طلاقیں: پرویز خٹک کی نئی پارٹی کے اعلان کے بعد کیا ہورہا ہے؟

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اس وقت دھچکا لگا جب سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے پارٹی سے نکالے جانے کے بعد اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا۔

پی ٹی آئی سے نکالے جانے کے چند دن بعد پرویز خٹک نے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 57 سابق ارکان نے حمایت کا اعلان کیا ہے جن میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور سابق گورنر شاہ فرمان شامل ہیں۔

انکار

پرویز خٹک کے اس اعلان کے بعد کئی سیاستدانوں نے نئی قائم ہونے والی پارٹی میں شمولیت یا میٹنگ میں شرکت سے انکار کردیا اور ساتھ ہی عمران خان کی قیادت میں اپنی پارٹی کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

اراکین کی جانب سے اختلافی پیغامات آنا شروع ہوگئے اور اب تک میڈیا کو فراہم کی جانے والی اراکین کی فہرست میں سے نو افراد نے نئی پارٹی سے وابستگی سے انکار کر دیا ہے، جبکہ مزید انحرافات کی توقع ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما محمد جان، افتخار مشوانی، ملک شوکت، تاج محمد خان، پیر مسرور خان اور ساجدہ ذوالفقار سمیت اہم شخصیات نے خٹک کی نئی پارٹی کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما ساجدہ ذوالفقار نےپرویز خٹک کی سیاسی جماعت میں شمولیت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور انہوں نے نہ تو پرویز خٹک کی نئی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے اور نہ ہی کسی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اسپیکر کے پی اسمبلی مشتاق احمد غنی نے کہا کہ وہ اپنے علاج کے لیے ملک سے باہر گئے ہیں اور پارٹی میں شامل نہیں ہوئے۔ انہوں نے عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

پی ٹی آئی ایبٹ آباد کے ضلعی صدر قلندر خان لودھی نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں اور پارٹی چھوڑنے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

سابق ایم پی اے افتخار مشوانی اور اعظم خان نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت کی تردید کرتے ہوئے عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے کا اظہار کیا۔

اراکین کی جانب سے ابتدائی اختلافی پیغامات اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ پارٹی کا سیاسی منشور زیادہ اہمیت نہیں رکھتا اور پارٹی بد نظمی کا شکار ہے۔

پی ٹی آئی نے پرویز خٹک کی جماعت کو مایوس یونین قرار دیدیا

تحریکِ انصاف کا سابق وزیرِ دفاع پرویز خٹک کی نئی سیاسی جماعت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ ایک مایوس یونین ہے۔ پی ٹی آئی سے بزدلوں کا صفایا ہوگیا۔

ترجمان تحریکِ انصاف نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والے لوگ کونسلر کی نشست بھی نہیں جیت سکتے۔

جبری طلاقیں

25 مئی کو عمران خان نے کہاتھا کہ 9 مئی کو آتشزدگی کے بہانے ریاست پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس میں زبردستی طلاقیں اور پی ٹی آئی کے اراکین کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ پی ڈی ایم اور صحافی برادری میں جو لوگ اس یزیدیت کے نعرے لگا رہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے پی ٹی آئی کو نہیں بلکہ ہماری جمہوریت یعنی ہماری آزادی کو ختم کررہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ پارٹی چھوڑنے والوں سے ہمدردی کرتے ہیں جو پی ٹی آئی کو چھوڑنے کیلئے دباؤ میں تھےاور ساتھ ہی اُن تمام سینیئر ممبران کو سلام پیش کرتا ہوں جنہیں تحریک انصاف سے علیحدہ کرنے کیلئے دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مستقبل کا اتحاد

دوسری جانب پرویز خٹک کے نئی سیاسی جماعت بنانے پر استحکام پاکستان پارٹی نے اُن کا خیر مقدم کیا ہے۔

استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین نے پرویز خٹک کو نئی سیاسی جماعت بنانے پرمبارکباد دی، انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد اب ملک میں سیاست بدل رہی ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ محب وطن سیاسی رہنماؤں نے ملک میں استحکام کو ترجیح دی اور کئی سیاسی شخصیات 9 مئی کے فسادات کے بیانیے سے الگ ہورہی ہیں۔

Related Posts