اسلام آباد: وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے 30 لاکھ افغان مہاجرین وطن واپس چلے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان محدود وسائل میں افغان مہاجرین کو سنبھال رہا ہے۔ افغانستان میں خانہ جنگی سے بچنے کیلئے پاور شیئرنگ کی تجویز دیں گے۔
گفتگو کے دوران وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اب افغان مہاجرین کو مزید سنبھالنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ چاہتے ہیں کہ 30 لاکھ مہاجرین وطن واپس چلے جائیں۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے کالعدم ٹی ٹی پی کو تقویت مل سکتی ہے۔
کالعدم دہشت گرد تنظیم کے متعلق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر ٹی ٹی پی مضبوط ہوگئی تو پاکستان کو نقصان ہوگا۔ افغانستان کے مستقبل میں ترکی کا کردار اہم ہوگا۔ استنبول پراسس میں افغان امن عمل سے متعلق اچھے اقدامات اٹھائے گئے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہو گئے ہیں۔ سرحدوں پر جھڑپوں کی بجائے تجارتی مارکیٹس کھل گئی ہیں۔ افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار بے حد اہم رہا جسے عالمی سطح پر بھی پذیرائی ملی۔
دوسری جانب مشیرِ قومی سلامتی معید یوسف نے خبردار کیا ہے کہ افغان مہاجرین کے بھیس میں دہشت گرد پاکستان آسکتے ہیں۔ سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیرِ قومی سلامتی نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال خراب اور حالات قابو سے باہر ہیں۔
بریفنگ کے دوران مشیرِ قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ افغانستان میں امن ضروری ہے۔ شورش سے پاکستان متاثر ہوسکتا ہے۔ امریکا افغانستان سے انخلاء کرچکا ہے۔ وہاں خانہ جنگی کا نقصان پاکستان کو ہوگا۔باڑ لگانا مؤثر عمل ہے۔
مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان نے باڑ لگا کر بارڈر کراسنگ پر مؤثر نگرانی شروع کردی ہے۔ افغانیوں کیلئے آن لائن ویزے کا عمل آسان کردیا گیا ہے۔ افغانستان امن چاہتا ہے تو پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ افغانستان کیلئے امریکا کی طرف سے کوئی معاشی پیکیج نظر نہیں آرہا۔ صرف پاکستان ہی افغانستان کو تجارتی راہداری فراہم کرسکتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کا مہاجر کمیشن (یو این ایچ سی آر) متوقع افغان مہاجرین کیلئے کیمپ قائم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: جوڑے پر تشدد کا معاملہ، عثمان مرزا کیس کو مثال بنا دیا جائے۔وزیراعظم