شام کی صورتحال پر غور کیلئے پانچ عرب ملکوں نے سر جوڑ دیے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اردن کے دار الحکومت عمان میں شامی صورتحال پر مشاورت کے لئے وزرائے خارجہ کی سطح پر 5 فریقی عرب اجلاس شروع ہو گیا ہے۔
اس اجلاس میں شام، سعودی عرب، مصر، عراق اور اردن کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔ اس حوالے سے شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ شام، سعودی عرب، مصر، عراق اور اردن کے وزرائے خارجہ کا اجلاس حالیہ ملاقاتوں اور عرب ممالک کے درمیان رابطوں میں اٹھائے گئے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے منعقد ہوا ہے۔
اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان “سنان المجالی” نے گزشتہ روز کہا کہ یہ اجلاس، جدہ میں سعودی عرب کی میزبانی میں 14 اپریل کو خلیج فارس کونسل کے رکن ممالک، اردن، مصر اور عراق کی مشاورتی نشست کا تسلسل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس شامی حکومت کے ساتھ مذکورہ ممالک کے دوطرفہ رابطوں اور پیش کردہ تجاویز کے ساتھ ساتھ شام کے بحران کے سیاسی حل کے لیے اردن کی کوششوں سے منعقد ہو رہے ہیں۔
 

واضح رہے کہ شام کی عرب لیگ میں واپسی کے لئے 14 اپریل کو جدہ میں ایک اجلاس ہوا۔ جس میں 9 ممالک کے نمائندے شریک ہوئے تھے۔ یہ اجلاس مشترکہ بیان کے جاری ہونے کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ اس اجلاس کا اختتامی بیان 15 اپریل کو جاری ہوا، جس میں کہا گیا تھا کہ اردن، مصر، عراق اور خلیج فارس تعاون تنظیم کے رکن ممالک شامی سرزمین کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ نیز عرب دنیا میں شام کی واپسی کے خواہاں ہیں۔ اس بیان کے جاری ہونے کے ایک ہفتے بعد سعودی عرب کے وزیر خارجہ “فیصل بن فرحان” نے 12 سال کے بعد دمشق کا دورہ کیا اور شام کے صدر و دیگر حکومتی اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے بشار الاسد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ ریاض، شام کی عربی شناخت، سلامتی، علاقائی خود مختاری اور اس ملک کے بحران کو سیاسی طریقے سے حل کرنے پر زور دیتا ہے۔

Related Posts