ڈاکٹر ثنا رام چند گلوانی: پاکستان کی پہلی ہندو سی ایس ایس خاتون افسر

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 پاکستان کی پہلی ہندو خاتون  ڈاکٹر سی ایس ایس  کےامتحان میں کامیاب ہو کر اسسٹنٹ کمشنر  حسن ابدال تعینات ہو گئی ہیں۔

  رپورٹ کے مطابق 27 سالہ  ڈاکٹر ثنا رام چند گلوانی  نے سنٹرل سپیریئر سروسز  امتحان میں کامیابی کے بعد پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس میں شمولیت اختیار کی ہے۔انہوں نے ضلع اٹک کے حسن ابدال ٹاؤن کے اسسٹنٹ کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر کے طور پر چارج سنبھالا ہے۔ 

واضح رہے کہ ثنا گلوانی نے اپنی پہلی کوشش میں امتحان پاس کیا اور آزادی کے بعد سے لیکر اب تک پہلی پاکستانی ہندو خاتون ہیں جنہوں نے یہ امتحان پاس کیا۔سندھ کے شہر شکارپور میں پلنے والی گلوانی یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں شامل ہونے سے قبل اپنے والدین کی خواہش پر ڈاکٹر بنیں تھی۔سندھ میں 20 لاکھ کے قریب ہندو آبادی رہتی ہے۔ اس برادری سے تعلق رکھنے والی اکثر لڑکیوں نے ماضی میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ملازمت کو ترجیح دی ہے تاہم پچھلے چند برسوں میں اس رجحان میں تبدیلی آئی ہے اور انھوں نے عدلیہ اور پولیس کا بھی رُخ کیا ہے۔

ثنا رام کے مطابق انہوں نے اپنے موبائل سے تمام سوشل میڈیا ایپس ڈیلیٹ کردیں تھی اور سماجی رابطے مقطع کردیے اور آٹھ مہینہ دل و جان سے سی ایس ایس کی تیاری کی، بالاخر کامیاب ہوگئی۔‘

یہ بھی پڑھیں:

لاہور قلندرز نے میچ، فخر زمان نے پلاٹ جیت لیا

سی ایس ایس کے سالانہ امتحان 2020 میں کل 18553 امیدوار شامل تھے اور ان میں ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد محض 221 افراد کا انتخاب کیا گیا ہے۔ سی ایس ایس میں کامیابی کی شرح دو فیصد سے بھی کم رہی ہے اور ان میں سے پاکستان کی خدمت کرنے کے لیے جن 79 خواتین کا انتخاب کیا گیا ہے ان میں ڈاکٹر ثنا رام چند بھی شامل ہیں۔

گلوانی نے اپنی پہلی کوشش میں امتحان پاس کیا اور ہندو برادری کے بہت سے کارکنوں کے مطابق وہ تقسیم کے بعد سے پہلی پاکستانی خاتون ہیں جنہوں نے یہ امتحان پاس کیا۔
صوبہ سندھ کے شہر شکارپور میں پلنے والی گلوانی یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں شامل ہونے سے قبل اپنے والدین کی خواہش پر ڈاکٹر بنیں۔ گلوانی نے اپنا امتحان پاس کرنے کے بعد کہا تھا، “مجھے نہیں معلوم کہ میں پہلی ہوں یا نہیں، لیکن (میں نے) کبھی بھی اپنی برادری کی کسی (عورت) کو امتحان میں شامل ہونے کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔”

Related Posts