کراچی کے معاملات وزیر اعظم، فوج اور کورکمانڈر دیکھیں، پی ٹی آئی رہنماؤں کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی کے معاملات وزیر اعظم، فوج اور کورکمانڈر دیکھیں، پی ٹی آئی رہنما
کراچی کے معاملات وزیر اعظم، فوج اور کورکمانڈر دیکھیں، پی ٹی آئی رہنما

کراچی:پاکستان تحریک انصاف سندھ کے رہنماؤں نے نجی یونیورسٹی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے معاملات میں وزیر اعظم، فوج کے ادارے اورکور کمانڈر پوری دلچسپی لیں۔ واٹر بورڈ وفاقی حکومت اپنے ذمہ لے ورنہ اس شہر میں پانی پر فسادات شروع ہوجائیں گے۔مشترکہ پریس کانفرنس سے پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، محمود مولوی اور حنید لاکھانی نے خطاب کیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین پانی کے لیے چار گھنٹے قطار میں کھڑی ہوتی ہیں وزیر اعظم اس شہر کی حالت پر رحم کریں۔ کراچی میں ساڑھے چار سو ملین گیلن پانی کی کمی ہے، ڈیڑھ سو ملین گیلن پانی لوگ بورنگ کے ذریعے حاصل کر رہے ہیں۔ پانی کا بد ترین بحران ہے۔ حکومت سندھ کو سندھ کے پیاسے عوام کی کوئی فکر نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی کا کہنا تھا کہ سندھ میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا کیا جا رہا ہے۔ اس وقت گندم کے ذخیرہ اندوز سرگرم ہیں۔ پیپلز پارٹی روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگاتی ہے۔ اس وقت پیپلز پارٹی روٹی ہر سیاست کر رہی ہے۔ عوام کو بہت جلد آٹا 65 روہے میں فروخت ہو گا۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کراچی کا سب سے اہم مسئلہ پانی ہے۔ یہ خدا کا شکر ہے کے ہوا پر سندھ حکومت کا قبضہ نہیں۔ اگر ہوا پر سندھ حکومت کا قبضہ ہوتا تو اس میں بھی کرپشن ہوتی۔ اس شہر کی آبادی تین کروڑ ہے،جس کا اظہار ناصر حسین شاہ نے بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبے کی لاگت 29.6 بلین کی لاگت مختص کی۔ اس کے باوجود تین سو ملین گیلن پانی شہریوں کو نہیں مل رہا۔ کراچی میں پانی کے منصوبے کی منظوری ایکنک نے 2014میں دی۔ منصوبے پر پچاس فیصد رقم وفاق اور پچاس فیصد سندھ نے خرچ کرنا ہے۔ اپنے من پسند افراد کو نوازنے کے لئے تیرہ بار منصوبے کا راستہ تبدیل کیا گیا۔ اسی وجہ سے پروجیکٹ کی لاگت بڑھی۔ لاگت کا تخمینہ تیس ارب روپے لگایا گیا ہے۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ من پسند لوگوں کی زمینوں کی قیمتیں بڑھانے کے لئے منصوبے کا راستہ کئی بار بدلا گیا۔ دو ہزار اٹھارہ سے منصوبے پر کام بند ہے۔ کراچی کی آبادی ہر سال بڑھ رہی ہے، شہر میں پانی کا شدید فقدان ہے۔ پیپلز پارٹی نے شہر کو پانی کی فراہمی میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی،اگلے دس برسوں میں کراچی کی آبادی دگنی ہوجائے۔

کراچی کے چالیس فیصد رقبے پر پانی کی لائنیں موجود نہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شہر بوند بوند کو ترس رہاہے،یہ سندھ حکومت والے سندھ کے دشمن ہیں۔ کب تک اس شہر کے ساتھ ظلم ہوگا۔ باربار اپنے وزیر اعظم اور وفاق سے کہتا ہوں سندھ حکومت نااہل ہے۔

وزیر اعظم صاحب آپ کو کراچی نے ووٹ دیا تھا۔ آپ ہمیں ان ظالموں کے رحم و کرم پر کب تک چھوڑتے رہیں گے؟۔ اس شہر سے ساری بنیادی سہولیات چھین لی گئی ہیں۔

وزیر اعظم صاحب التجا کررہا ہوں آئین میں موجود ہیں وہ تقاضے جو وفاقی حکومت کو پورے کرنے چاہیے۔ اگر صوبائی حکومت بنیادی سہولیات نہ دے سکے۔ اس شہر میں پانی پر فسادات شروع ہوجائیں گے۔

Related Posts