سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فلم اسٹار اور ملکۂ ترنم نور جہاں کی بلیک اینڈ وائٹ دور کی بولڈ ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے بحث شروع کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فلم ساز حسن زیدی نے اپنے پیغام میں نور جہاں کی 50ء کی دہائی میں بنائی گئی فلم کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان میں پرانے دور جیسی فلمیں نہیں بنتیں۔
مذکورہ ویڈیو کلپ میں ملکۂ ترنم ساتھی اداکارہ نیلو کے ہمراہ ایک بولڈ سین کرتی ہوئی نظر آتی ہیں جس میں وہ اداکارہ انہیں چوم لیتی ہے، جس پر بعض سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ یہ فلم ہم نے دیکھی ہے، تاہم ہمیں ایسا کوئی سین نظر نہیں آیا۔
ویڈیو کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے شیری حیدر نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگوں کے شور شرابے نے ہمارا سینما تباہ کردیا۔ سال میں سو (100) یا سوا فلمیں بنتی تھیں تو پانچ یا چھ اعلیٰ نکل ہی آتی تھیں۔ فلمسازی کی صنعت ہی بند ہو گئی تو اچھی بری کی بات ختم ہو گئی۔
شیری حیدر کو جواب دیتے ہوئے حسن زیدی نے کہا کہ یہ آخری جملہ تو میرے مقالے میں بھی موجود ہے لیکن پڑھے لکھے لوگوں کے شور شرابے کا فلمی صنعت کے زوال سے کوئی تعلق نہیں۔
نوید صدیقی نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ سین نیند نامی 1959ء کی فلم سے لیا گیا ہے جس کی ڈائریکشن حسن طارق نے دی۔ فلم ساز ایسی فلموں کا ایک پرنٹ اپنی لائبریری میں رکھتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے یہ فلم دیکھی تھی، تاہم ایسا کوئی سین اس پرنٹ میں موجود نہیں تھا۔
خیال رہے کہ 50ء کی دہائی میں پاکستانی فلم انڈسٹری نے اتنی ترقی نہیں کی تھی کہ فلم اسٹارز کے بولڈ سین عوام الناس کو سینما کے پردے پر دکھائے جاتے، اِس لیے ایسے تمام سینز سینسر کردئیے جاتے تھے، یہی وجہ ہے کہ اکثر سوشل میڈیا صارفین ایسے مناظر سے لاعلم نظر آتے ہیں۔
یاد رہے کہ برصغیر میں ملکۂ ترنم کے نام سے پہچانی جانے والی میڈم نور جہاں کو دنیا سے رخصت ہوئے 20 سال بیت گئے جن کی برسی رواں ماہ منائی گئی۔
ملکہ ترنم نور جہاں 21ستمبر 1925 کو عظیم صوفی شاعر بلھے شاہ کی دھرتی قصور میں پیدا ہوئیں ،انہوں نے اسٹیج اداکاری سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا ۔ملکہ ترنم نور جہاں کا اصل نام اللہ وسائی تھا جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا ۔
مزید پڑھیں: ملکہ ترنم نور جہاں کی 20ویں برسی23 دسمبر کو منائی گئی