شام،ترک فوج اور کرد ملیشیا میں جھڑپیں،اسپتال زد میں آگیا، 16افراد ہلاک

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شام،ترک فوج اور کرد ملیشیا کی لڑائی،اسپتال زد میں آگیا، 16افراد ہلاک
شام،ترک فوج اور کرد ملیشیا کی لڑائی،اسپتال زد میں آگیا، 16افراد ہلاک

دمشق:شام کے شمالی شہرعفرین میں توپ خانے سے دوحملوں میں 16افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مقامی شہری دفاع کے حکام نے بتایاکہ پہلے حملے میں عفرین کے اقامتی علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے اور دوسرے حملے میں ایک اسپتال پر گولے داغے گئے ہیں۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر جاری کردہ ویڈیو فوٹیج میں عفریں میں واقع الشفا اسپتال کی گولہ باری سے متاثرہ عمارت دیکھی جاسکتی ہے۔ الشفا اسپتال کے ذرائع نے دعوی کیا کہ شامی کرد ملیشیا وائی پی جی نے عمارت پر ایک میزائل سے حملہ کیا ہے۔

اس کے ردعمل میں ترک فوج نے توپ خانے سے معر النعمان شہر کے نزدیک واقعے دیہی علاقے میں کردملیشیا کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی۔عفرین پر ترکی کی حمایت یافتہ فورسز کا کنٹرول ہے۔

ترکی ماضی میں وائی پی جی پر شہریوں پر حملوں کا الزام عاید کرتا رہا ہے جبکہ اس کرد ملیشیا کا کہناتھا کہ وہ شہریوں پر اس طرح کے حملے نہیں کرتی ہے۔

ترک حکومت وائی پی جی کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتی ہے اور اس کو ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں سکیورٹی فورسز کے خلاف جنگ آزما کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)کی اتحادی قراردیتی ہے۔

ترک فوج نے شام کے سرحدی علاقے سے کرد ملیشیا کو پیچھے دھکیلنے کے لیے گذشتہ تین برسوں میں دو بڑی کارروائیاں کی ہیں۔

ترک فوج اور اس کے اتحادی شامی باغی گروپوں نے مارچ 2018 میں ایک بڑی فوجی کارروائی کے بعد عفرین پر قبضہ کر لیا تھا۔عفرین اور اس کے نواحی علاقوں میں زیادہ تر کردنسل کے لوگ آباد ہیں۔

Related Posts