وزیر اعظم پاکستان عمران خان آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس کی صدارت کریں گے جس کے دوران 12 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔
اپوزیشن کے آزادی مارچ کے حوالے سے ترتیب دی گئی مذاکراتی کمیٹی وزیر اعظم عمران خان کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور بتایا جائے گا کہ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے کیا حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کالعدم قرار د ے دی گئی
وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران ملک کی معاشی و اقتصادی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم کو بریفنگ دی جائے گی جبکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سمیت عوام کو درپیش مسائل کے حل پر غور کیا جائے گا۔
کابینہ اجلاس میں قرضوں کی انکوائری کے لیے بنائے گئے کمیشن اور نیب کو انفارمیشن دینے کی منظوری دئیے جانے کا امکان ہے جبکہ سستے گھروں کی اسکیم کے لیے 5 ارب روپے قرض پروگرام کی منظوری بھی 12 نکاتی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
وزیر اعظم وفاقی کابینہ کو دورہ سعودی عرب میں پیش رفت پر اعتماد میں لیں گے جبکہ مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال اور دفاعی امور کا جائزہ لیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران بورڈ آف ٹرسٹ فار والنٹریرلی آرگنائزیشن کے اعزازی ڈائریکٹرز کی منظوری دی جائے گی۔انٹرسٹیٹ گیس لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ریسٹرکچرنگ بھی کابینہ ایجنڈے کا حصہ ہے ۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی کابینہ نےفیصلہ کیا کہ بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم کی جائے جبکہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو بھی منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت 15 اکتوبر کو وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں پیش کیے گئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت 5 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن میں ملوث ملزم کوجیل میں سی کلاس دی جاسکے گی جبکہ انکوائری، تفتیش اور مقدمے کے دوران بھی ایسے ملزمان کو سی کلاس جیل میں رکھا جاسکے گا اور احتساب کے عمل کو تقویت ملے گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کا نیب قوانین اور بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ میں ترامیم کا فیصلہ